کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 197
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’ھَلْ فِیْہَا مِنْ أَوْرَق؟‘‘ ’’کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’إِنَّ فِیْہَا لَوَرِقًا‘‘ ’’یقینا ان میں البتہ خاکی بھی ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فَأَ نَّی تَرَی ذٰلِکَ جَائَھَا؟‘‘ ’’تمہاری رائے میں یہ کیسے آگیا؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’لَعَلَّ ھٰذَا عِرْقٌ نَزَعَہُ‘‘ ’’شاید یہ (رنگ) کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔‘‘ ’’وَلَمْ یُرَخِّصْ لَہُ فِي الْاِنْتِفَائِ مِنْہُ۔‘‘[1] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اس [بچے] کے انکار کی اجازت نہ دی۔ اس حدیث شریف سے یہ بات معلوم ہوتی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی کے لیے اس بات کو واضح فرمایا، کہ جنم لینے والے بچے کے والدین سے مختلف رنگ کی بنا پر اس کو اپنا بچہ ماننے سے انکار کرنا نادرست اور غلط فیصلہ ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات سمجھانے کے لیے جن باتوں کا اہتمام فرمایا، ان میں سے تین درج ذیل ہیں:
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، رقم الحدیث ۷۳۱۴، ۱۳/۲۹۶؛ وصحیح مسلم، کتاب اللعان، رقم الحدیث ۱۸۔ (۱۵۰۰)، ۲/۱۱۳۷۔