کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 192
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَتَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّي رَسُوْلُ اللّٰہِ؟‘‘ ’’کیا تم گواہی دیتے ہو، کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’لَا، وَلٰکِنِّي أُعَاھِدُکَ أَنْ لَا أُ قَاتِلَکَ، وَلَا أَکُوْنَ مَعَ قَوْمٍ یُقَاتِلُوْنَکَ۔‘‘ ’’نہیں، لیکن میں آپ سے عہد کرتا ہوں، کہ کبھی آپ کے ساتھ لڑائی نہیں کروں گا اور نہ ہی کسی ایسی قوم کے ساتھ تعاون کروں گا، جو آپ سے جنگ کرے گی۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا، تو وہ اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور ان سے کہا: ’’جِئْتُکُمْ مِنْ عِنْدِ خَیْرِ النَّاسِ۔‘‘[1] ’’میں لوگوں میں سے بہترین (شخص)کے پاس سے تمہارے ہاں آیا ہوں۔‘‘ صحیح بخاری کی روایت میں ہے: جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’ہم سوئے ہی تھے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بلایا۔ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو (وہاں) ایک بدو بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِنَّ ھَذَا اخْتَرَطَ سَیْفِيْ وَأَنَا نَائِمٌ، فَاسْتَیْقَظْتُ، وَھُوَ فِيْ
[1] منقول از: مشکاۃ المصابیح، باب التوکّل والصبر، الفصل الثالث، جزء من رقم الحدیث ۵۳۰۵، ۳/۱۴۶۰۔ امام نووی نے بھی اس روایت کو ریاض الصالحین میں ذکر کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ریاض الصالحین، باب الیقین والتوکل، ص ۵۱)۔