کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 173
ساتھ ہی انہیں دعوتِ دین بھی دیتے۔ اسی طرح جب مریض لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دین کی باتیں بتلاتے۔ ذیل میں توفیق الٰہی سے اس بارے میں تین مثالیں پیش کی جارہی ہیں: ا: بنو نجار کے شخص کو دعوتِ توحید: حضرات ائمہ احمد، ابویعلی اور ضیاء مقدسی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو نجار کے ایک شخص کی عیادت کی غرض سے اس کے ہاں تشریف لے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’یَا خَالُ! قُلْ: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔‘‘[1] ’’اے ماموں! آپ [لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ] پڑھ لیجیے۔‘‘ اس (شخص) نے کہا: ’’أَوْ خَالٌ أَنَا أَوْ عَمٌّ؟‘‘ ’’کیا میں ماموں ہوں یا چچا؟‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا، بَلْ خَالٌ۔‘‘ ’’نہیں، بلکہ (آپ) ماموں ہیں۔‘‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ’’قُلْ: لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ۔‘‘ ’’کہیے: لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ۔‘‘[2] اس نے کہا:
[1] یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ [2] یعنی ان کے سوا کوئی معبود نہیں۔