کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 155
رُبَّ کَاسِیَۃٍ فِيْ الدُّنْیَا عَارِیَۃٌ فِيْ الْآخِرَۃِ۔‘‘[1] ’’اللہ تعالیٰ ہر عیب سے پاک ہیں! اللہ تعالیٰ نے کیا کیا خزانے نازل فرمائے ہیں! اور کیا کیا فتنے نازل کئے گئے ہیں! حجرے والیوں… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد آپ کی بیویاں تھیں… کو کون بیدار کرے، تاکہ وہ نماز (تہجد) پڑھیں؟ بہت سی دنیا میں کپڑے پہننے والی آخرت میں برہنہ ہوں گی۔‘‘ صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت میں ہے: ’’أَیْقِظُوْا صَوَاحِبَاتِ الْحُجُرِ۔‘‘[2] ’’حجرے والیوں کو بیدار کرو۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو نماز تہجد کے لیے جگانے کی ترغیب دی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصی طور پر ان کے بیدار کروانے کا ذکر… بقول حافظ ابن حجر… اس لیے کیا، کہ وہ اس وقت وہاں موجود تھیں یا مشہور قاعدے کے مطابق [آغاز اپنی ذات اور پھر اپنے اہل و عیال سے کرو]۔ [3] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات کو نماز تہجد کے لیے جگانے کی حکمت بیان کرنے کی غرض سے فرمایا: [دنیا میں کتنی ہی کپڑے پہننے والی آخرت میں برہنہ ہوں گی]۔ اس بارے میں علامہ طیبی لکھتے ہیں: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان [دنیا میں کتنی ہی لباس پہننے والی عورتیں] گویا کہ ازواج مطہرات کو جگانے کا سبب بیان کرنے کی خاطر ہے
[1] صحیح البخاري، کتاب الفتن، باب لا یأتي زمان إلا الذي بعدہ شرمنہ، رقم الحدیث ۷۰۶۹، ۱۳/۲۰۔ [2] المرجع السابق، کتاب العلم، باب العلم والعظۃ باللیل، جزء من رقم الحدیث ۱۱۵، ۱/۲۱۰۔ [3] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱؍۲۱۰۔