کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 142
امام نووی نے اس پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ کُتُبِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلٰی مُلُوْکِ الْکُفَّارِ یَدْعُوْھُمْ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ] [1] [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوتِ اسلام کے لیے کافر بادشاہوں کے نام خطوط کے متعلق باب] بعض کتابوں میں ان حکمرانوں اور ان کی طرف مکاتیب لے جانے والے حضرات صحابہ کے نام ذکر کئے گئے ہیں۔[2] مثال کے طور پر امام ابن سعد نے اپنی کتاب [الطبقات الکبری] میں درج ذیل عنوان لکھا ہے۔ [ذِکْرُ بِعْثَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الرُّسُلَ بِکُتِبِہِ إِلَی الْمَلُوْکِ یَدْعُوْھُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ، وَمَا کَتَبَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِنَاسٍ مِنَ الْعَرَبِ وَغَیْرِھِمْ] [3] [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بادشاہوں کے نام دعوتِ اسلام کے لیے خطوط ارسال کرنے کا ذکر اور [اس کا ذکر] جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب اور دیگر لوگوں کو لکھا] امام ابن سعد نے اس عنوان کے تحت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مکاتیب گرامی کا
[1] صحیح مسلم ۳/۱۳۹۷۔ [2] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۸/۱۲۸؛ وسیرۃ ابن ہشام ۴/۱۸۸؛ وکتاب الأموال لأبي عبید القاسم بن سلام ص ۲۵۔۲۸؛ وتاریخ الطبري ۲/۶۴۴۔۶۴۵؛ وتاریخ الإسلام (المغازي) للذھبي ۵۰۱۔۵۱۲ ؛ والفصول في سیرۃ الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم ص ۲۶۱۔۲۶۲؛ والسیرۃ النبویۃ لابن خلدون ص ۱۵۳۔۱۵۸؛ والسیرۃ النبویۃ الصحیحۃ للدکتور العمري ص ۴۵۴۔۴۶۰؛ والسیرۃ النبویۃ في ضوء المصادر الأصلیۃ ص ۵۱۳۔۵۲۴۔ [3] الطبقات الکبری ۱/۲۵۸۔