کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 140
حدیث سے معلوم ہونے والی دیگر دو باتیں: ۱: دعوتِ دین کا دینا کسی جگہ میں محصور نہ ہونا، جہاں بھی موقع میسر ہو، دعوتِ دین دی جائے گی۔ ۲: مخاطب لوگوں کی طرف سے بدسلوکی کا سامنا کرنے کے لیے داعی کو ذہنی طور پر قبل از وقت تیار رہنا چاہیے۔ (۷) مجوسیوں کو دعوتِ دین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجوسیوں کو بھی دعوتِ اسلام دی۔ امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ ایک مکتوب کسری[1] کے نام بھیجا اور انہیں حکم دیا، کہ وہ اسے بحرین کے گورنر کو دے دیں۔ بحرین کے گورنر نے وہ مکتوب کسری کو دیا۔ جب کسری نے اس کو پڑھا، تو اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے۔ میرا خیال ہے[2]، کہ ابن المسیب نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان [3]کے لیے بدعا کی، کہ ان کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں۔[4]
[1] (کسری): کاف کی زیر اور زبر دونوں طرح پڑھا جاتا ہے اور یہ ایران کے بادشاہ کا لقب تھا۔ اس کا عربی میں معنی [مظفر] [کامیاب] ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کسری کو گرامی نامہ ارسال فرمایا تھا، وہ کسری پرویز بن ہرمز بن انوشروان تھا۔ (ملاحظہ ہو: عمدۃ القاري ۱۸/۱۵۷)۔ [2] اس بات کے کہنے والے ابن شہاب الزہری ہیں۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۸/۱۲۷) [3] ان سے مراد کسری اور اس کے لشکر ہیں۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۸/۱۲۷)۔ [4] صحیح البخاري، کتاب المغازي، رقم الحدیث ۴۴۲۴، ۸/۱۲۶۔