کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 124
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فَإِنَّہُ لَا یَحِلُّ فِيْ دِیْنَکَ الْمِرْبَاعُ۔‘‘ [پس بلاشک تمہارے دین میں سرداری کی بنا پر لوگوں کے مال کا چوتھا حصہ لینا حلال نہیں‘‘] انہوں نے بیان کیا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِنِّيْ قَدْ أَرَی أَنَّ مِمَّا یَمْنَعُکَ خَصَاصَۃً ترَاَھَا بِمَنْ حَوْلِيْ، وَأَنَّ النَّاسَ عَلَیْنَا أَلْبٌ وَاحِدٌ۔ ھَلْ تَعْلَمُ مَکَانَ الْحِیْرَۃِ؟‘‘ ’’بلاشبہ میں دیکھ رہا ہوں، کہ [اسلام قبول کرنے سے] تمہیں روکنے والی باتوں میں سے میرے گردوپیش کے لوگوں کا فقر و افلاس اور لوگوں کا ہماری دشمنی پر ایکا ہے۔ کیا تمہیں معلوم ہے، کہ حیرہ کہاں ہے؟ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے کہا: ’’قَدْ سَمِعْتُ بِہَا، وَلَمْ آتِھَا۔‘‘ [یقینا میں نے اس کا [ذکر] سنا ہے، لیکن وہاں گیا نہیں]۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَتُوْشِکَنَّ الظَّعِیْنَۃُ أَنْ تَخْرُجَ مِنْھَا بِغَیْرِ جَوَارٍ حَتَّی تَطُوْفَ بِالْکَعْبَۃِ، وَلَتُوْشِکَنَّ کُنُوْزُ کِسْری بْنِ ھُرْمُز أَنْ تُفْتَحَ۔‘‘ ’’قریب ہے، کہ ہودج سوار عورت تنہا وہاں سے روانہ ہو، یہاں تک کہ کعبہ کا طواف کرے، اور قریب ہے کہ کسری بن ہرمز کے خزانے فتح کئے جائیں۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے کہا: ’’کسری بن ہرمز کے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: ہاں، کسری بن ہرمز کے۔‘‘ [آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا]: ’’ایسا عنقریب ضرور ہوگا، کہ (آدمی) چاہے گا، کہ کوئی اس سے اس کا مال بطور صدقہ قبول کرے، لیکن اس کو کوئی [صدقہ لینے والا] میسر نہ آئے۔‘‘