کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 121
د: تیماء [1] کے یہودی عالم کے نام دعوتِ اسلام کی خاطر گرامی نامہ: امام ابن حبان نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیماء کے یہودی عالم کے نام گرامی نامہ ارسال فرمایا… الحدیث[2] امام ابن حبان نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ کَتْبَۃِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلٰی حِبْرِ تَیْمَائِ] [3] [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تیماء کے یہودی عالم کو لکھنے کا ذکر] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو دعوت اسلام دینے کا بہت اہتمام فرمایا۔ اسی غرض کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے گھر بلایا، اپنے صحابہ کے ہمراہ ان کے سردار کے گھر تشریف لے گئے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہود خیبر کی طرف دعوت اسلام کے ساتھ آغاز کرنے کے حکم کے ساتھ روانہ فرمایا اور اسی بات کی خاطر تیماء کے یہودی عالم کی طرف اپنا گرامی نامہ ارسال فرمایا۔ فصلوات ربي سلامہ علیہ۔ (۳) نصاریٰ کو دعوتِ اسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نصاریٰ کو بھی دعوتِ اسلام دینے کی طرف خصوصی توجہ
[1] (تیماء): شام کا ایک مضافاتی قصبہ، جو کہ شام اور دمشق سے آنے والے حجاج کے راستے میں ، شام اور وادی قری کے درمیان واقع ہے۔ وہاں یہود رہائش پذیر تھے۔ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جب یہودیوں کو جزیرہ عرب سے جلاوطن کیا، تو انہیں بھی جلاوطن کردیا۔ (ملاحظہ ہو: معجم البلدان، ۲۷۳۶،۲/۷۸)؛ شیخ شعیب ارناؤط لکھتے ہیں۔ یہ قصبہ مدینہ منورہ کی شمالی جانب تبوک سے ۱۵۰ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۱۴/۴۹۷)۔ [2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب التاریخ، جزء من رقم الحدیث ۶۵۵۶، ۱۴/۴۹۷۔ شیخ ارناؤوط نے اس کی [سند کو بخاری کی شرط] پر قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش الإحسان ۱۴/۴۹۷۔) [3] المرجع السابق ۱۴/۴۹۷۔