کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 119
’’اُدْخُلُوا فِيْ الْإِسْلَامِ طَائِعِیْنَ تَسْلَمُوْا مِنَ الْقَتْلِ وَالسِّبَائِ مَأجُوْرِیْنِ۔‘‘[1] [خوشی خوشی اسلام میں داخل ہوجاؤ، قتل اور قید سے بچنے کے ساتھ ساتھ اجر و ثواب پاؤ گے]۔ حدیث سے معلوم ہونے والی دیگر دو باتیں: ۱: دعوت دین صرف مسجد کی چار دیواری میں محدود نہیں۔ مسجد سے نکل کر لوگوں کے گھروں میں جاکر دعوت دینا بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ثابت شدہ طریقہ ہے۔ ۲: دعوت کے لیے اجتماعی طور پر نکلنا، کیونکہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہمراہ حضرات صحابہ کو بھی چلنے کا حکم دیا۔ ج: خیبر کے یہودیوں کو لڑائی سے پہلے دعوتِ اسلام: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن علی رضی اللہ عنہ کو جھنڈا دیتے ہوئے فرمایا: ’’اُنْفُذْ عَلٰی رِسْلِکَ حَتَّی تَنْزِلَ بِسَاحَتِہِمْ، ثُمَّ ادْعُہُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ، وَأَخْبِرْھُمْ بِمَا یَجِبُ عَلَیْہِمْ مِنْ حَقِّ اللّٰہِ فِیْہِ۔ فَوَاللّٰہِ لَأَنْ یَھْدِيَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَیْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ یَکُوْنَ لَکَ حُمْرُ النَعَمِ۔‘‘[2] ’’سیدھے جاؤ، یہاں تک کہ ان کے صحن میں [یعنی ان کے ہاں] پہنچ
[1] المفہم ۳/۵۸۷۔ [2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب المغازي، باب غزوۃ خیبر، جزء من رقم الحدیث ۴۲۱۰؛ ۷/۴۶۶؛ وصحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضائل علي بن أبي طالب رضی اللّٰه عنہ، جزء من رقم الحدیث ۳۴۔ (۲۴۰۶)، ۴/۱۸۷۲۔