کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 115
’’میں گواہی دیتا ہوں، کہ یقینا آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور یقینا آپ [دین] حق لائے ہیں۔ بلاشبہ یہود جانتے ہیں، کہ میں بے شک ان کا سردار ہوں، ان کے سردار کا بیٹا ہوں، ان کا سب سے بڑا عالم ہوں اور ان کے سب سے بڑے عالم کا بیٹا ہوں، آپ انہیں [اپنے پاس] بلائیے اور میرے مسلمان ہونے کے متعلق ان کی آگاہی سے پیشتر میرے بارے میں ان سے دریافت کیجیے، کیونکہ انہیں میرے اسلام کی خبر ہوگئی، تو وہ میرے بارے میں ناحق بات کہیں گے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے [انہیں] بلا بھیجا، وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آئے[1]، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’یَا مَعْشَرَ یَہُوْدَ! وَیْلَکُمْ اتَّقُوْا اللّٰہَ! فَوَ اللّٰہِ الَّذِيْ لَا إِلٰہَ إِلَّا ھُوَ! إِنَّکُمْ لَتَعْلَمُوْنَ أَنِّيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ حَقًّا، وَأَنِّيْ جِئْتُکُمْ بِحَقٍّ، فَأَسْلِمُوْا۔‘‘ [اے گروہ یہود! تمہارا ستیا ناس ہو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو! اس اللہ کی قسم، کہ جن کے سوا کوئی معبود نہیں! بلاشبہ تم یقینا جانتے ہو، کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول برحق ہوں اور بے شک میں تمہارے پاس [دین] حق لے کر آیا ہوں، سو تم مسلمان ہوجاؤ]۔ انہوں نے کہا: ’’ہم اس کو نہیں جانتے۔‘‘ (یعنی) انہوں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات ان سے تین مرتبہ فرمائی۔
[1] ان کے آنے سے پیشتر حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ چھپ گئے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح البخاري ۷/۲۵۳)۔