کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 113
’’کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا بَعَثَ أَمِیْرًا عَلٰی سَرِیَّۃٍ أَوْ جَیْشٍ أَوْصَاہُ بِتَقْوَی اللّٰہِ فِيْ خَاصَّۃِ نَفْسِہِ، وَبِمَنْ معَہُ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ خَیْرًا، وَقَالَ: ’’إِذَا لَقِیْتَ عَدَوُّکَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ فَادْعُہُمْ إِلٰی إِحْدٰی ثَلَاثِ خَصَالَ۔ أَوْ خِلَالِ۔ فَأَیَّتُہَا أَجَابُوْکَ فَاقْبَلْ مِنْہُمْ، وَکَفَّ عَنْہُمْ: اُدْعُہُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ، فَإِنْ أَجَابُوْکَ فَاقْبَلْ مِنْہُمْ َوکُفَّ عَنْہُمْ…‘‘الحدیث[1] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی فوجی دستے یا لشکر کے امیر کو روانہ فرماتے، تو اسے خود اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے اور ساتھی مسلمانوں کے ساتھ خیر کی وصیت فرماتے۔ اور (یہ بھی) فرماتے: ’’جب مشرکوں میں سے اپنے دشمنوں سے تمہاری ملاقات ہو، تو تم انہیں تین میں سے ایک بات [اختیار کرنے] کی دعوت دو، وہ ان میں جس کو بھی اختیار کریں، تم اس کو ان کی جانب سے قبول کرو اور ان سے رک جاؤ۔ انہیں [سب سے پہلے] اسلام [قبول کرنے] کی دعوت دو۔ پس اگر وہ تمہاری دعوت قبول کریں، تو تم ان سے قبول کرو اور ان سے [اپنے ہاتھ کو] روک لو۔‘‘ اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فوجی دستوں اور لشکروں کو مشرکوں کی طرف بھیجتے وقت ان کے سپہ سالاروں کو اس بات کا حکم دیتے، کہ وہ انہیں سب سے پہلے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دیں۔ امام ابوداؤد نے اس
[1] صحیح مسلم کتاب الجہاد والسیر، باب تأمیر الإمام الأمراء علی البعوث، …، رقم الحدیث ۱۳۔(۱۲۱۳)، ۳/۱۳۵۷؛ وسنن أبي داود، کتاب الجہاد، جزء من رقم الحدیث ۲۶۰۹، ۷/۱۹۴۔ الفاظِ حدیث سنن ابی داؤد کے ہیں۔