کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 111
(۱) مشرکوں کو دعوت دینا مشرک کو دعوت دین دینے کے متعلق سیرت مطہرہ میں بہت سے شواہد اور مثالیں موجود ہیں۔ اس سلسلے میں دو مثالیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیے۔ علاوہ ازیں اس بارے میں بعض شواہد کا ذکر دیگر عنوانوں کے ضمن میں بھی آئے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ ا: سوق ذوالمجاز میں دعوت دینا: امام احمد نے بنومالک بن کنانہ کے ایک شیخ رضی اللہ عنہ [1] سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِسُوْقِ ذِيْ الْمَجَازَ یَتَخَلَّلُہَا، یَقُوْلُ: ’’یٰٓایُّھَا النَّاسُ! قُوْلُوْا: ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘‘ تُفْلِحُوْا۔‘‘ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوق ذو المجاز میں دیکھا، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’اے لوگو! تم ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘‘ کہو فلاح پالو گے۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’وَأَبُوْجَھْلٍ یُحْثِيْ عَلَیْہِ التُّرَابَ، وَیَقُوْلُ: ’’لَا یَغُرَّنَّکُمْ ھٰذَا عَنْ دِیْنِکُمْ، فَإِنَّمَا یُرِیْدُ لِتَتْرُکُوْا آلِہَتَکُمْ، وَتَتْرُکُوْا اللَّاتَ
[1] (بنو مالک بن کنانہ کے ایک شیخ رضی اللہ عنہ ) : صحابی کا نام معلوم نہ ہونے کی وجہ سے حدیث کی صحت متاثر نہیں ہوتی، کیونکہ صحابہ کی عدالت پر امت کا اجماع ہے۔ (ملاحظہ ہو: فتح المغیث للسخاوي ۳/۱۱۶؛ وقواعد التحدیث للقاسمي ص ۱۱۹)۔