کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 107
۲: تصدیقِ مسیح علیہ السلام : حضرت مسیح علیہ السلام نے آنے والے پیغمبر کے متعلق بتلایا، کہ وہ ان کی گواہی دیں گے۔ قرآن کریم اور پیغمبرِ قرآن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام ایسے سر انجام دیا ہے، کہ عیسائیوں کی گردن تا قیامت اس احسان سے جھکی رہے گی۔ مشرکینِ عرب کی کثرت اور یہودیوں کی شرارت کے باوجود قرآن کریم نے صاف اور واشگاف الفاظ میں اعلان کیا: {وَ رَسُوْلًا اِلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ}[1] [(مسیح علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے) بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا]۔ {وَجِیْہًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ}[2] [(مسیح علیہ السلام ) دنیا اور آخرت میں بڑی عزت والے اور (اللہ تعالیٰ کے) مُقرَّب لوگوں میں سے تھے]۔ ۳: مسیح علیہ السلام کی ناتمام باتوں کی تکمیل: حضرت مسیح علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو بتلایا، کہ وہ بہت سی باتیں انہیں نہیں بتلا رہے، لیکن آنے والے پیغمبر انہیں سچائی کی ساری باتیں بتلا دیں گے۔ یہ خصوصیت بھی خاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی اور پر صادق نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ پر دین کو کامل فرمایا۔ {اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا}[3] [آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری
[1] سورۃ آل عمران/جزء من الآیۃ ۴۹۔ [2] سورۃ آل عمران/جزء من الآیۃ ۴۵۔ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر ثنائی ص ۷۹۲، و سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ص ۴۳۶۔ [3] سورۃ المائدہ/جزء من الآیۃ۳۔