کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 101
یہ وصف جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پورا پورا صادق آتا ہے۔ قرآن کریم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وصف کا ان الفاظ میں ذکر کیا گیا: {وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی۔ اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی} [1] [وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتے۔ وہ نہیں بولتے، مگر جو ان پر وحی کی جاتی ہے]۔ ہ: اس پیشین گوئی میں ہے، کہ جو نبی اللہ تعالیٰ کی طرف ایسی بات منسوب کرے، جس کا حکم انہوں نے نہیں دیا، تو وہ قتل کیا جائے گا۔ قرآن کریم میں اسی بات کے متعلق فرمایا گیا: {وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ۔ لَأَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ۔ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ۔ فَمَا مِنْکُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْہُ حَاجِزِیْنَ}[2] [اور اگر وہ ہم پر کوئی بات بنا کر لگا دیتا، تو ہم اس کو دائیں ہاتھ سے پکڑتے، پھر اس کی جان کی رگ کاٹ دیتے، پھر تم میں سے کوئی بھی (ہمیں ) اس سے روکنے والا نہ ہوتا]۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو قتل نہ ہوئے، بلکہ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا: {وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ} [3] [اور اللہ تعالیٰ آپ کو لوگوں سے بچائے گا]۔ اور اللہ کریم نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور صد کوششوں کے باوجود کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل نہ کرسکا۔ عیسائیوں کے مذہب کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل کئے گئے اور سولی پر چڑھائے گئے۔ اگر یہ بشارت ان کے بارے میں تھی، تو کیا وہ معاذ اللہ جھوٹے تھے؟
[1] سورۃ النجم / الآیتان ۳۔۴۔ [2] سورۃ الحاقۃ/الآیات ۴۴۔۴۷۔ [3] سورۃ المائدۃ/جزء من الآیۃ ۶۷۔ نیز ملاحظہ ہو: سیرۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ۳/۳۰۱۔۳۰۳۔