کتاب: چند بدعات اور ان کا تعارف - صفحہ 8
و غضب کا شکار ہوئے۔ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: { یٰٓاَ یُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْٓا اِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَالرُّھْبَانِ لَیَا کُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَیَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ} (سورۃ التوبہ: ۳۴) ’’اے ایمان والو! اکثر علماء اور عابد ، لوگوں کا مال نا حق کھا جاتے ہیں اور اﷲکی راہ سے روک دیتے ہیں ۔‘‘ معلوم ہوا کہ دین کے نام سے گمراہ کرنے والی ٹولی بہت بڑی ہے اور وہ علماء اور مشائخ کی شکل میں ہوتے ہیں ۔ دوسری جگہ ارشادِ الٰہی ہے: { اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَلَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ ط قَلِیْلًا مَا تَذَکَّرُوْنَ} (سورۃ الاعراف:۳) ’‘(لوگو!) جو کچھ (وحی کی شکل میں ) تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، اس کی اتباع کرو اور اس (وحی) کو چھوڑ کر’’ اولیاء‘‘ کی اتباع نہ کرو (مگر) تم لوگ بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔‘‘ مطلب یہ کہ ’’اولیاء‘‘ کے نام سے دین میں لوگوں نے جو بدعات ایجاد کر رکھی ہیں ان کی اتباع ہرگز نہ کرو۔ مومن اپنا ہر کام ’’وحی الٰہی ‘‘ یعنی قرآن مجید اور صحیح احادیث میں بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کرتا ہے۔ اور غافل شخص اس کا کچھ لحاظ نہیں کرتا، اس طرح بدعات کا شکار ہو جاتا ہے۔ صحیح بخاری ومسلم شریف وغیرہ میں ہے کہ قیامت کے دن ایک جماعت حوض کوثر کی طرف بڑھے گی ، مگر فرشتے ان کو آگے بڑھنے نہیں دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے کہ یہ میری