کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 18
کی حیثیت کے متعلق ہے۔ اس غلط فہمی کے اسباب میں سے دشمنوں کا جھوٹا اور معاندانہ پروپیگنڈا، بعض مسلمانوں کی اس بارے میں بے خبری اور بعض دوسرے مسلمانوں کی اسلامی تعلیمات سے بے اعتنائی اور بے پروائی ہیں۔ میں نے خود اپنے آپ اور پھر دوسروں کی آگاہی اور یاد دہانی کی خاطر توفیقِ الٰہی سے اس کتاب میں قرآن و سنت کی روشنی میں بیٹی کے مقام و مرتبہ کے بارے میں گفتگو کرنے کا عزم کیا ہے۔ کتاب کی تیاری میں پیشِ نظر باتیں: رب رحیم و کریم کی توفیق سے درج ذیل باتوں کے اہتمام کی کوشش کی ہے: ۱: کتاب کی اساس اور بنیاد کتاب و سنت ہے۔ ۲: احادیث شریفہ کو عموماًان کے مراجع اصلیہ سے نقل کیا گیا ہے۔ صحیحین کے علاوہ دیگر کتبِ حدیث سے منقولہ احادیث کے متعلق اہل علم کے اقوال پیش کئے گئے ہیں۔ صحیحین کی احادیث کی صحت پر اجماع امت کے پیش نظر ان کے متعلق کسی کا قول ذکر نہیں کیا گیا۔ [1] ۳: آیاتِ شریفہ اور احادیثِ مبارکہ سے استدلال کرتے وقت کتبِ تفسیر اور شروحِ حدیث سے استفادہ کی کوشش کی گئی ہے۔ ۴: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنی بیٹیوں کے ساتھ رویے کو توفیقِ الٰہی سے میری ایک مستقل کتاب بعنوان [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد] میں تفصیل سے بیان کرنے کی سعی کی گئی ہے۔ البتہ اس کا خلاصہ اس کتاب کے آخر میں شامل کردیا گیا ہے۔
[1] ملاحظہ ہو: مقدمۃ النووي لشرحہ علی صحیح مسلم ص ۱۴ ؛ و نزھۃ النظر شرح نخبۃ الفکر للحافظ ابن حجر ص ۲۹.