کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 43
کرتی ہے۔سننِ اربعہ،صحیح ابن حبان اور مسند احمد میں حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ((مَنْ سَلَکَ طَرِیْقاً یَلْتَمِسُ فِیْہِ عِلْماً سَہَّلَ اللّٰہُ لَہٗ بِہٖ طَرِیْقاً اِلَی الْجَنَّۃِ،وَاِنَّ الْمَلٓائِکَۃَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَہَا رِضاً لِطَالِبِ الْعِلْمِ،وَاِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ یَسْتَغْفِرُ لَہٗ مَنْ فِي السَّمَآئِ وَ الْأَرْضِ حَتّٰی الْحِیْتَانُ فِي الْمَائِ)) (سنن ابن ماجہ:۱/ ۱۸۲،صحیح الترغیب:۶۸،صحیح الجامع:۶۲۹۷) ‘’جو شخص علم کی خاطر سفر کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے۔فرشتے طالب علم سے خوش ہوکر اپنے پر(اس کے قدموں کے نیچے)بچھاتے ہیں۔طالب علم کے لیے زمین و آسمان کی ہر چیز حتیٰ کہ پانی کے اندر مچھلیاں بھی مغفرت کی دعا کرتی ہیں۔‘‘(دیکھیں:فضائلِ قرآن کریم)