کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 163
کی ہڈیاں،یعنی پسلیاں۔چونکہ مرد اور عورت دونوں کے مادۂ تولید انسان کے اس دھڑ سے خارج ہوتے ہیں جو صلب اور سینے کے درمیان واقع ہے،اس لیے فرمایا گیا کہ انسان اس پانی سے پیدا کیا گیا ہے جو پیٹھ اور سینے کے درمیان سے نکلتا ہے۔یہ مادہ اس صورت میں بھی پیدا ہوتا ہے جبکہ ہاتھ پاؤں کٹ جائیں،اس لیے یہ کہنا صحیح نہیں کہ یہ انسان کے پورے جسم سے خارج ہوتا ہے۔درحقیقت انسان کے اعضائے رئیسہ اس کے ماخذ ہیں اور وہ سب آدمی کے دھڑ میں واقع ہیں۔دماغ کا الگ ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کہ صلب دماغ کا وہ حصہ ہے جس کی بدولت ہی جسم کے ساتھ دماغ کا تعلق قائم رہتا ہے۔‘‘(تفہیم القرآن:۶/ ۳۰۴) اس سلسلے میں دو ڈاکٹروں نے مولانا موصوف کو جومعلومات بہم پہنچائیں وہ کچھ اس طرح ہیں: ’’علم الجنین(Embryology)کی رو سے یہ ثابت شدہ بات ہے کہ جنین(Foetus)کے اندر أُنْثَیَینTestes))یعنی وہ غدود جن میں مادۂ منویہ پیدا ہوتا ہے،ریڑھ کی ہڈی اور پسلیوں کے درمیان گردوں کے قریب ہوتے ہیں،جہاں سے بعد میں یہ آہستہ آہستہ فوطوں(Testicles)میں اتر جاتے ہیں۔یہ عمل ولادت سے پہلے اور بعض اوقات اس سے کچھ بعد ہوتا ہے۔لیکن پھر بھی ان کے اعصاب اور رگوں کا منبع ہمیشہ وہی مقام بَین الصلب و الترآئب ہی رہتا ہے،بلکہ ان کی شریان(Artery)پیٹھ کے قریب شہ رگ(Aorta)سے نکلتی ہے اور پورے پیٹ کا سفر طے کرتی ہوئی ان کو خون مہیا کرتی ہے۔اس طرح حقیقت میں اُنْثَیَین پیٹھ کا جز ہیں