کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 154
اس شکل میں مرحلۂ علقہ کے دوران جنین کے اندر ابتدائی قلبی عروقی نظام(Cardiovascular system)دیکھا جاسکتا ہے۔اس مرحلے میں جنین کے اندر خون گردش نہیں کرتا اور تیسرے ہفتے کے اختتام تک یہی صورت حال رہتی ہے۔یوں اس مرحلے میں جنین خون کی پھٹکی جیسا ہوتا ہے۔اس طرح علقہ کے تین معانی اس مرحلے میں تینوں ہیئتوں سے ٹھیک ٹھاک مطابقت رکھتے ہیں۔ 3۔ قرآنی آیت میں بیان کردہ تیسرا مرحلہ ‘’مُضغہ‘‘ ہے۔عربی لفظ ‘’مُضْغَۃ‘‘ کے معنے’’چبائے ہوئے مواد‘‘ کے ہیں۔اگر ہم گوند(Gum)کا ایک ٹکڑا منہ میں رکھ کر چبائیں اور پھر اس کا مرحلۂ مضغہ کے جنین سے موازنہ کریں تو اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ اس مرحلے میں جنین کسی چبائے ہوئے مواد کی شکل کے مشابہ ہوتا ہے۔اس کی وجہ جنین کی پشت پر ننھے ننھے سو مائٹس(Somites)کی موجودگی ہے جو کسی چبائے ہوئے مواد میں دانتوں کے نشانات سے قدرے مشابہ ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ تقریباً چودہ سو برس پہلے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ساری باتیں کیسے معلوم ہوسکتی تھیں جو سائنسدانوں نے حال ہی میں ترقی یافتہ ساز و سامان اور طاقتور خُرد بینیں استعمال کرکے دریافت کیں ہیں،جو یقینا اُس زمانے میں موجود نہ تھیں ؟ ہام اور لیون ہاک پہلے یورپی سائنسدان تھے جنھوں نے ۱۶۷۷ء میں(نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ۱۰۴۵ سال بعد)ایک ترقی یافتہ خُرد بین استعمال کرکے انسانی منوی خلیات(Spermatazoa)کا مشاہدہ کیا۔ پروفیسر ایمریطس کائتھ ایل مور علمِ تشریحِ اعضاء(Anatomy)اور علمِ جنین(Embryology)کے شعبوں میں دنیا کے نمایاں ترین سائنسدان