کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 149
قرآنِ مجید اور جدید سائنس آج انسانی زندگی میں سائنس کا عمل دخل اس قدر ہمہ گیر ہوچکا ہے کہ میڈیکل سائنس کے علاوہ سائنس کے دیگر شعبوں سے بھی ہر شخص بالواسطہ یا بلا واسطہ کسی نہ کسی طرح مستفید ہو رہا ہے،جس سے قدرتی طور پر سائنس سے عام آدمی کی دلچسپی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔جدید سائنس کے حوالے سے قرآنی آیات کی تفسیر اور تشریح پر اب بہت سی کتب بھی تحریر کی جاچکی ہیں۔ تاہم قرآنِ مجید کا معجزہ یہ ہے کہ اس میں جو ابدی حقائق بیان کیے گئے ہیں صدیوں کی طویل تحقیق کے بعد آج سائنس بھی ان کی تائید کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔اختصار کے پیشِ نظر صرف چند مثالیں حاضر ہیں۔ 1۔زمینی پلیٹوں کے بارے میں قرآنی سبقتِ علم: آج جیالوجی کے ماہرین زمین کی پلیٹوں کا ذکر کر رہے ہیں جنھیں پہاڑوں کی میخوں سے اپنی جگہ پر قائم کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں فرمایا ہے: } وَ فِیْ الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ}[الرعد:۴] ’’زمین میں ایک دوسرے کے ہمسایہ قطعات(پلیٹیں)ہیں۔‘‘ سطح زمین پر آج جو الگ الگ بر اعظم ہیں،یہ سب پہلے یکجا تھے اور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے،یعنی تمام خشکی علاحدہ تھی اور اس کے ہر طرف