کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 124
مقدسہ کی زیارت کی غرض سے بیت المقدس گئے،اور واپس آکر قرآنِ مجید کا انگریزی ترجمہ خرید کر اپنے بھائی کو تحفہ کے طور پر دیا۔ یوسف اسلام کہتے ہیں: ’’میں نے قرآنِ مجید کا مطالعہ شروع کیا،جوں جوں آگے بڑھتا گیا مایوسی اور اداسی کا پردہ چاک ہوتا گیا۔رفتہ رفتہ زندگی کا ایک واضح مفہوم میری سمجھ میں آنے لگا۔میں جس حقیقت کے حصول کے لیے بھٹک رہا تھا وہ قرآنِ مجید کے مطالعہ سے حاصل ہوگئی،شک کے سارے کانٹے ایک ایک کرکے نکل گئے۔مجھے قرآنِ مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی نظر آئے جن کی قرآنِ مجید نے صرف ایک ہی تصویر پیش کی ہے کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے۔وہ خدا تھے نہ خدا کے بیٹے۔مجھے قرآنِ مجید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی نظر آئے جنھوں نے اللہ کی خوشنودی کے لیے اپنے بیٹے کی قربانی پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کیاتھا،میں ڈیڑھ سال تک قرآنِ مجید کو بار بار پڑھتا رہا۔مجھے یوں محسوس ہورہا تھا کہ شاید میں اس قرآن ہی کے لیے ہی پیدا کیا گیا ہوں،اور یہ قرآن میرے ہی لیے نازل ہوا ہے۔میں اب تک کسی مسلمان سے نہیں ملا تھا لیکن مجھے احساس ہونے لگا کہ مجھے یا تو جلد ہی مکمل طور پر ایمان لانا ہوگا یا موسیقی کے دھندے میں پھنسا رہنا ہوگا۔یہ کشمکش کا وقت میرے لیے بڑا کٹھن تھا۔آخر ایک روز کسی نے میرے سامنے لندن کی نئی مسجد کا ذکر کیا،یہ جمعہ کا دن تھا،میرے قدم خود بخود مسجد کی طرف اٹھنے لگے،نمازِ جمعہ کے بعد میں نے قبولِ اسلام کا اعلان کیا اور یوں مسلمانوں کی عظیم برداری سے میرا تعلق قائم ہوگیا۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیں:فضائلِ قرآن مجید،از محمد اقبال کیلانی،ہم مسلمان کیوں ہوئے ؟ ڈاکٹر عبد الغنی فاروق۔اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ محمد حنیف شاہد)