کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 119
ایمان لائے۔اُس واقعہ کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کے ارادے سے ننگی تلوار لے کر نکلے۔راستے میں اپنی بہن فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مسلمان ہونے کی خبر ملی تو الٹے پاؤں بہن کے گھر پہنچے،جہاں حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ بنتِ خطاب رضی اللہ عنہا اور ان کے شوہر حضرت سعید رضی اللہ عنہ کو قرآنِ مجید پڑھا رہے تھے۔حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کی آمد پر حضرت خباب رضی اللہ عنہ گھر کے اندر چھپ گئے۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے قرآنِ مجید کے اوراق چھپا لیے۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بہن اور بہنوئی دونوں کو پیٹنا شروع کردیا۔بہن کے سر سے خون نکلتا دیکھ کر ندامت محسوس ہوئی تو کہا:اچھا،لاؤ دکھاؤ،وہ صحیفہ جو تم پڑھ رہے تھے۔بہن نے وضاحت کی کہ تم شرک کی وجہ سے نجس ہو،پہلے غسل کرو۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے غسل کیا،وہ صحیفہ سورہ طٰہٰ کی آیات پر مشتمل تھا۔حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے پڑھا تو کہنے لگے:’’کیا عمدہ اور بلند پایہ کلام ہے!‘‘ حضرت خباب رضی اللہ عنہ یہ تبصرہ سن کر باہر نکل آئے اور کہا:اے عمر رضی اللہ عنہ ! مجھے امید ہے کہ اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجے میں تمھیں چن لیا ہے۔پس اے عمر رضی اللہ عنہ ! آؤ اللہ کی طرف،آؤ اللہ کی طرف۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ دارُ الارقم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور مسلمان ہوگئے۔ دوسری مثال: حضرت طفیل بن عمرو دَوسی رضی اللہ عنہ یمن کے قبیلہ بنی دَوس کے سردار تھے۔شاعر بھی تھے،کسی کام سے مکہ مکرمہ گئے تو قریشِ مکہ نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کان بھرنے شروع کر دیے،جس سے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سخت بدگمان ہوگئے۔ایک روز طفیل بن عَمرو دَوسی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حرم شریف میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا،قرآنِ مجید کے چند جملے سنے تو محسوس کیا کہ یہ تو بڑا