کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 115
قرآنِ عظیم نازل کیا گیا ہے وہ انسانیت کو وہم،خرافات اور جاہلیت کی تقلید کے اندھیروں سے نکال کر توحید اور حق و ثبات کے اجالے میں لا کھڑا کرتا ہے۔ دنیا و آخرت میں لوگوں کی اصلاح و نجات اور انھیں ہدایت یافتہ بنانے کی غرض سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور اور واضح کتاب آئی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے بے پروا ہے۔ سورۃ المائدہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: }یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ قَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمْ کَثِیْرًا مِّمَّا کُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْکِتٰبِ وَ یَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ قَدْ جَآئَ کُمْ مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِیْنٌ . یَّھْدِیْ بِہِ اللّٰہُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَہٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَ یُخْرِجُھُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ بِاِذْنِہٖ وَ یَھْدِیْھِمْ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ}[المائدۃ:۱۵،۱۶] ’’اے اہلِ کتاب! تمھارے پاس ہمارے پیغمبر(آخر الزماں)آگئے ہیں کہ جو کچھ تم کتابِ(الٰہی)میں سے چھپاتے تھے وہ اس میں سے بہت کچھ تمھیں کھول کھول کر بتا دیتے ہیں اور تمھارے بہت سے قصور معاف کر دیتے ہیں۔بیشک تمھارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور اور روشن کتاب آچکی ہے۔جس سے اللہ اپنی رضا پر چلنے والوں کو نجات کے راستے دکھاتا ہے اور اپنے حکم سے اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے،اور ان کو سیدھے راستے پر چلاتا ہے۔‘‘ بعض لوگ اس آیت(۱۶)میں وارد لفظ’’نور‘‘ سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور ثابت کرتے ہیں،حالانکہ یہاں نور سے بھی روشن کتاب’’قرآنِ کریم‘‘ ہی مراد