کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 109
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت تشریف لائے تو دیکھا کہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اس وقت تک(اپنے مصلّے پر)بیٹھی ہوئی ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جویریہ! جب سے میں(مسجد)گیا ہوں تب سے تم اسی حالت میں بیٹھی(وظیفہ کر رہی)ہو؟‘‘ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’میں نے تمھارے بعد(تم سے رخصت ہونے کے بعد)ایسے چار کلمے تین تین بار کہے کہیں کہ اگر ان کا وزن تمھارے آج کے سارے دن کے وظیفہ سے کیا جائے تو وہ(چار کلمے)بھاری ہوجائیں۔وہ کلمے یہ ہیں: ((سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ خَلْقِہٖ،سُبْحَانَ اللّٰہِ رِضَا نَفْسِہٖ،سُبْحَانَ اللّٰہِ زِنَۃَ عَرْشِہٖ،سُبْحَانَ اللّٰہِ مِدَادَ کَلِمَاتِہٖ)) ’’اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے برابر تسبیح بیان کرتا ہوں،اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے تک میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتا ہوں،اللہ تعالیٰ کے عرش کے وزن کے برابر میں تسبیح بیان کرتا ہوں،اللہ کے کلمات کو تحریر کرنے کے لیے جتنی سیاہی مطلوب ہے اس مقدار کے برابر میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتا ہوں۔‘‘ ایسے ہی’’سُبْحَانَ اللّٰہِ‘‘ کے ساتھ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ کہنا زمین و آسمان کے درمیان ساری جگہ کو نیکیوں سے بھردیتا ہے۔چنانچہ صحیح مسلم،سنن ترمذی اور مسند احمد میں حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلطَّہُوْرُ شَطْرُ الْاِیْمَانِ،وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمْلآنِ أَوْ تَمْلَأُ بَیْنَ السَّماوَاتِ وَ الْأَرْضِ)) ’’طہارت نصف ایمان ہے،’’سُبْحَانَ اللّٰہِ‘‘ اور’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ کہنا