کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 100
احمد میں حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسمِ اعظم ان دو آیتوں میں ہے:سورۃ البقرہ کی آیت(۱۶۳) } وَ اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ} [البقرۃ:163] ’’اور(لوگو)تمھارا معبود ایک ہی(اللہ تعالیٰ)ہے اُس بڑے مہربان(اور)رحم والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔‘‘ اور سورت آل عمران کی ابتدائی آیت(۱۔۲): } الٓمَّ . اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ} ’’}الٓمَّٓ} اللہ(جو معبودِ برحق ہے)اُس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔وہ زندہ ہمیشہ قائم رہنے(اور تھامنے)والا ہے۔‘‘ (صحیح سنن أبي داود:۱۳۴۳،صحیح الجامع:۹۸۰) 10۔سورت آل عمران کی آخری دس آیات کی عظمت و فضیلت: سورت آل عمران کی آخری دس آیات بھی بڑی عظمت و فضیلت والی ہیں۔ایک حدیث کی رو سے قیام اللیل کے لیے اٹھنے کے بعد وضو کرنے سے پہلے سورت آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کرنا مستحب ہے۔چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک رات اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما کے ہاں گزاری،حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’میں بستر کی چوڑائی کی سمت لیٹا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ بستر کی لمبائی کی سمت میں سوئے۔کم و بیش آدھی رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے اور بیٹھ کر اپنے ہاتھ سے آنکھیں ملنے لگے۔پھر آپ نے سورت آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں،پھر اٹھے اور پانی کے لٹکتے