کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 378
میں؟ قولہ:اس موقع پر ایک اور بات بھی عرض کر دینا مناسب ہے اور وہ یہ کہ بعض لوگوں نے بلا سند کے یہ ذکر کر دیا ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں بعض لوگ گیارہ پڑھتے تھے۔مگر یہ بات بالکل بے اصل و بے بنیاد ہے …(رکعات ص ۸۸) ج:لیکن کیا اس موقع پر یہ بتا دینا مناسب نہ تھا کہ یہ’’بالکل بے اصل و بے بنیاد بات‘‘جس نے’’بلا سندکے ‘‘ذکر کر دیاہے وہ آخر ہے کون؟اس کا نام لیتے ہوئے مولانا شرماتے کیوں ہیں؟بقول غالبؔ: ع کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے شاید آپ سمجھتے ہوں گے کہ وہ کوئی اہل حدیث ہو گا،یا کوئی معمولی حنفی ہو گا۔جی نہیں!نہ وہ اہل حدیث ہے اور نہ کوئی معمولی حنفی۔وہ ہیں متحدہ ہندوستان کے مشہور اور نامور عالم اور حنفی مذہب کے زبردست حامی حضرت مولانا شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اور یہ بات انہوں نے اپنی کتاب’’ما ثبت بالسنۃ‘‘میں لکھی ہے۔ان کے الفاظ یہ ہیں: وروی انہ کان بعض السلف فی عہد عمر بن عبدالعزیز یصلون احدی عشرۃ رکعۃ للتشبہ برسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم انتھی۔ یعنی مروی ہے کہ بعض سلف حضرت عمر بن عبدالعزیز کے عہد میں گیارہ رکعت پڑھتے تھے تاکہ ان کا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مطابق اور مشابہ ہو۔ یصلون جمع کا صیغہ ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایسا کرنے والے متعدد حضرات تھے۔نیز اس عبارت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس عمل کا داعی اور محرک کوئی اجتہادی امر نہ تھا بلکہ محض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا اتباع کا جذبہ ہی اس کا