کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 173
ہیں: '' بہر حال ہم کو اتنا تسلیم ہے کہ ابراہیم ضعیف راوی ہے اور اس کی وجہ سے یہ حدیث بھی ضعیف ہے ''۔(رکعات ص59) ابو شیبہ پر کی گئی بعض جرحوں پر اعتراض: '' علامہ '' مئووی کو یہ تو تسلیم ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے،کیوں کہ اس کا بنیادی راو ی ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان مجروح اور ضعیف راوی ہے۔وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ ابراہیم پر سخت سخت جرحیں کی گئی ہیں،لیکن اس کے باوجود وہ اس بات کے بھی مدعی ہیں کہ '' جتنی جرحیں نقل کی جاتی ہیں سب مقبول نہیں ہیں۔بعض ان میں سے مردود بھی ہیں ''۔اس کی مثال میں انہوں نے شعبہ کی تکذیب کو پیش کیا ہے۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں: '' مثلاً نقل کیا جاتا ہے کہ شعبہ نے ابراہیم کی تکذیب کی ہے،مگر حق یہ ہے کہ شعبہ کی تکذیب قابل قبول نہیں ہے۔جیسا کہ ذہبی کے بیان سے ظاہر ہے۔ذہبی نے میزان الاعتدال میں لکھا ہے: کذبہ شعبة لکونہ روی عن الحکم عن ابن ابی لیلی انہ قال شہد صفین من اہل بدر سبعون فقال شعبة کذب وللّٰه لقد ذاکرت الحکم فما وجدنا شہد صفین احدًا من اہل بدر غیر خزیمة قلت سبحان اللّٰه اما شہدہا علی اما شہدہا عمار انتہیٰ '' ترجمہ کے بعد فاضل مئوی لکھتے ہیں: ''دیکھئے اس بیان سے شعبہ کی تکذیب کی حقیقت کھل گئی اور معلوم ہو گیا کہ انہوں نے اس وجہ سے تکذیب کی تھی کہ ابراہیم نے حَکم