کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 153
اہل حدیث کی تیسری دلیل پر بحث اور اس کا جواب سلسلہ بحث سمجھنے میں سہولت ہو گی اگر اس تیسری حدیث پر ایک مرتبہ پھر نگاہ ڈال لیں جس کو ہم نے ''آٹھ رکعتوں کے ثبوت '' کے ذیل میں پیش کیا ہے۔ ''علامہ مئوی'' اس پر اپنی بحث کا آغا ز کرتے ہوئے لکھتے ہیں: قولہ:اس کی نسبت ہماری پہلی گذارش یہ ہے کہ اس روایت کو حافظ عبداللہ صاحب نے قیام اللیل سے نقل کیا ہے اور قیام اللیل میں اس کی سند بعینہ وہی ہے جو حضرت جابر کی مذکورہ بالا حدیث کی سند ہے۔یعنی اس کے بھی راوی وہی حضرت عیسی بن جاریہ ہیں جس کا مفصل حال ہم بیان کر چکے ہیں۔لہذا یہ روایت بھی قابل احتجاج و استدلال نہیں ہے۔(رکعات 34) ج:عیسیٰ بن جاریہ پر جتنی جرحیں کی گئی ہیں اور ان جرحوں کے ساتھ ان کی جو تعدیل و توثیق کی گئی ہے ان دونوں کا مفصل حال محدثین کے قواعد و اصول کی روشنی میں ہم آپ کو بتا چکے ہیں اور اچھی طرح یہ ثابت کر دیا ہے کہ عیسیٰ پر کی گئی جرحیں سب غیر مقبول ہیں اور ان کے مقابلہ میں ان کی تعدیل و توثیق ہی مقبول و معتبر ہے۔لہذا جس طرح ان کی پہلی روایت(خود اکابر علماء حنفیہ کے اعتراف و تسلیم کے مطابق)قابلِ احتجاج و استدلال ہے۔اسی طرح ان کی یہ دوسری روایت بھی بلا شبہ قابل احتجاج و استدلال ہے اور آپ کی ساری بحث محض ضد اور