کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 151
بلکہ دوسری جگہ تو صحت کی صراحت ہی کر دی ہے۔لکھتے ہیں:انہ صح عنہ(صلی اللّٰه علیہ وسلم)صلی بھم ثمان رکعات والوتر(مرقاة ص 174 ج 2)یعنی صحیح طور پر یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح کی آٹھ رکعتیں پڑھائیں اور اس کے بعد وتر پڑھایا۔ 10۔ مولانا انور شاہ کشمیری(حنفی)لکھتے ہیں: اذا التراویح التی صلاھا صلی اللّٰه علیہ وسلم فی رمضان بھم کانت احدی عشرة رکعة کما عند ابن خزیمة ومحمد بن نصر و ابن حبان عن جابر ثمان رکعات واوتر ثلاث ھناک ایضا کما ھٰھنا انتھی(کشف الستر ص 27،33) یعنی ''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح کی جو نماز صحابہ کو پڑھائی تھی وہ کل گیارہ رکعت تھی۔تین وتر اور آٹھ تراویح،جیسا کہ حضرت جابر سے ابن حبان وغیرہ میں مروی ہے'' … مولانا انور شاہ نے اس حدیث کو تین رکعت وتر کے ثبوت میں پیش کیا ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک حضرت جابر کی یہ روایت صحیح اور قابل احتجاج ہے۔ اکابر دیوبند کی نظروں میں مولانا انور شاہ کے علم و فضل کا کیا مقام ہے۔یہ پہلے ہم آپ کو با حوالہ بتا چکے ہیں۔اس لئے ان کے اس فیصلہ کے بعد تو اب کسی دیوبندی حنفی کو اس حدیث کے قبول کرنے میں کوئی تامل ہی نہ ہونا چاہیئے،مگر ضد اور عناد کو کیا کیا جائے۔ فائدہ:اگر کوئی کہے کہ بعض علماء کا حدیث جابر کو نقل کر کے اس پر سکوت کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ ان کے نزدیک یہ حدیث صحیح اور قابل قبول ہے۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہمارے مقابل مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی مئوی