کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 9
کیا جنت اور جہنم ابھی موجود ہیں؟ حافظ محمد یونس اثری[1] جنت و جہنم اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سےایک مخلوق ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دنیا میں کئے گئے اعمال کے نتائج میں جزا و سزا کے لئے پیدا کیا ہے۔ نیک لوگوں کے لئے جنت کو ٹھکانہ بنایااور برے لوگوں کے لئے جہنم کو بنایا۔مشرکین مکہ نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہی سرے سے عقیدہ آخرت کا انکار کیا اور کافر ٹھہرے۔ آج بھی ایسے مذاہب موجود ہیں جو سرے سے آخرت کا انکار کرتے ہیں، کیونکہ یہ عقیدہ ان کی عقل سے ماوراء ہے۔ ویسے تو جنت و جہنم پر ایمان کے بعد مزید کچھ عقائد بھی ان سے متعلقہ ہیں جن پر ایمان لانا ضروری ہے۔ بخوف طوالت ان عقائد میں سے ہم صرف ایک عقیدہ کا جائزہ لیتے ہیں۔جو جنت و جہنم کے وجود کے حوالے سے ہے۔ جنت و جہنم کے وجود کے حوالےسے دو طرح کے عقائد ہیں ۔ ایک عقیدہ معتزلہ کاہے۔ دوسرا عقیدہ سلف صالحین کا ہے۔ معتزلہ کا عقیدہ : جنت و جہنم کے حوالے سے معتزلہ کا عقیدہ یہ ہےکہ جنت و جہنم ابھی موجود نہیں ہیں۔ بلکہ قیامت کے دن ہی انہیں پیدا کیا جائے گا۔ اس لئے کہ ابھی ان کا پیدا کرنا بے فائدہ ہے ،کیونکہ ان کے رہنے والے تو قیامت کے دن کے بعد ہی ہوں گے۔ معتزلہ میں سے اس عقیدہ کے حوالے سے سب سے زیادہ جو شخص مشہور ہوا وہ ہشام بن عمرو الفوطی
[1] مدرس المعہد السلفی کراچی