کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 85
دیکھنے کی وجہ سے نہیں ہے [1] جیسا کہ ابن حجر رحمہ اللہ نے سابقہ بحث میں واضح کردیاہے ۔ اس کی مزید توضیح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے بھی ہوجاتی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ جنوں اور انسانوں کی نظر بد سے پناہ مانگا کرتے تھے ‘‘۔کیونکہ ان دونوں میں باہمی تعلق وربط ہوتا ہے ۔ فائدہ : عامۃ الناس کے ہاں یہ بھی تصور پایا جاتاہے کہ اگر کسی پر جن مسلط ہوا ہے تو اگر وہ عورت ہے تو اس پر مرد جن مسلط ہوگا اور اگر مرد ہے تو اس پر عورت جن مسلط ہوگی ۔ یہ نظریہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے خلاف ہے جس میں جب آپ کے پاس ایک پاگل مرد علاج کیلئے لایا گیا تو آپ نے اس کے جن کو کہا ’’ اللہ کے دشمن نکل جاؤ میں اللہ کا رسول ہوں ‘‘ یعنی آپ نے مذکر کے خطاب سے مخاطب کیا ( جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ جن مرد تھا ) ۔ فائدہ : بعض علماء نے ذکر کیا ہے کہ جادو میں بیری کے پتوں کا استعمال اور ان سے غسل کرنا فائدہ مند ہوتاہے ۔ یہ چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں بلکہ یہ وہ تجربات ہیں جو وھب بن منبہ نے کیے جسے ابن حجرنے فتح الباری میں نقل کیا ہے ۔ بیری کی خاصیت یہ ہے کہ وہ جنوں کو سدرۃ المنتہی ٰ کی یاد دلاتی ہے جس کے پاس جنت الماویٰ ہے ، اور جنت میں سدر مخضود (بغیر کانٹوں کے بیری ) کی یاد دلاتی ہے، جس سے وہ ڈر جاتے ہیں کیونکہ وہ حساس طبیعت کےمالک ہوتے ہیں۔ لہٰذا بیری کا استعمال چاہے وہ جادو میں ہویا کسی اور چیز میں اس سے جنات کو تکلیف ہوتی ہے ۔ اور اس کامحض جادو سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے ۔ دعوت الی اللہ کی نیت سے دم کرنے کی اہمیت پر مشتمل اہم فائدہ: فرمان باری تعالیٰ ہے :{وَلْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ} [ا ٰل عمران: 104] ترجمہ :’’اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے کہ بھلائی کی طرف بلائیں‘‘۔ علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :’’ وہ کسے دعوت دیتے ہیں ؟ اس
[1] کیونکہ نابینا کی نظر بھی لگ جاتی ہے ۔