کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 83
سوم : مکرہ حسد : اپنے بھائی کی کوئی توصیف بیان کرنا اللہ کا نام لئے بغیر ، اور برکت کی دعا دئے بغیر ۔ جس شخص نے ایسا کیا گویا کہ اس نے اپنے بھائی کیلئے شیطان کے تکلیف دینے کا دروازہ کھول دیاہے ، اگرچہ وہ اس سے نعمت کے زوال کا متمنی نہیں تھا ، وہ چونکہ ذکر نہیں کرتا اس لئے مذموم ہے۔ اصل تو یہ ہے کہ انسان ہر وقت اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہے ،اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تعریف ومدح کی ہے جو اٹھتے بیٹھتے اور اپنے پہلؤوں پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں ۔ صرف اللہ کا ذکر مقصود نہیں بلکہ اس میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ اپنے دیگرمسلمان بھائیوں کیلئے شیطانی ایذا رسانی کا دروازہ نہ کھولا جائے ۔ جیسا کہ عامر بن ربیعہ اور سہل بن سعد کے واقعہ میں آپ ملاحظہ کر چکے ہیں ۔ [1] چہارم : حرام حسد : اگر کوئی حسد سابقہ شرائط سے عاری ہے تو وہ حرام کہلائے گا ، لہذا جس نے کسی کی تعریف کے وقت برکت کی دعا نہ دی ، اور اپنے بھائی سے نعمت کے زوال کی تمنا کی ، تو یہ قاتل نظر بد ہے ۔ اور اس طرح کی نظر بد صرف اور صرف نفسِ خبیثہ سے ہی صادر ہوتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ، اس کی مثال یہود کے حسد کی مانند ہے ۔[2] نظر بد کا جادو سے تعلق : باری جل وعلا کا سورہ فلق میں یہ فرمان : { وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ (4) وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ } [الفلق: 4، 5] ’’اور گرہ (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی)۔اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وہ حسد کرے‘‘۔ ( ملاحظہ کریں کہ یہاں اللہ تعالیٰ نے کیسے ‘‘نفاثات ‘‘ کو معرفہ اور اس سے قبل ( غاسق اور حاسد) کونکرہ بیان کیا ہے ؟ کیونکہ ہر گرہ پر پھوکنے والے جادوگر میں شر ہے ، جبکہ ہر غاسق اور حاسد صاحبِ
[1] ان کا ایسا کرنا مذموم ٹہرا تھا کیونکہ انہوں نے اپنے بھائی کی تعریف کے وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کیا تھا ۔ [2] یہ فعل انتہائی مذموم فعل ہے ، کیونکہ اس میں اللہ کا ذکر نہیں ہوتا اور اپنے بھائی سے نعمت کے زوال کی تمنا ہوتی ہے ۔