کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 77
فائدہ : طبی سائنس [1]کی رو سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے لعاب ، پسینہ ، ناخن ، اور خون ، اگر انسانی جسم سے علیحدہ بھی ہوجائیں تو وہ ایک خاص لہریں چھوڑتے اور خارج کرتے رہتے ہیں ، اس لئے جادوگر ناخن ، اور بال جادوئی عمل میں استعمال کرتے ہیں تاکہ ان لہروں کو بذریعہ جن استعمال کراتے ہوئے جادو سے متاثرہ شخص کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کرسکیں ۔ پنجم : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہل رضی اللہ عنہ کے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا :’’ اے اللہ ا س نظر کی گرمی سردی اور تکلیف دور فرمادے ‘‘۔ یہ اس بات کی قطعی دلیل ہے کہ نظر کا پیچھا شیطان کرتا رہتاہے ، اور جزی طور پر وہ متاثرہ شخص کو متلبس بھی کرتاہے جس سے اس کو سینے میں گھٹن محسوس ہوتی ہے (شیطان کے اس دباؤ کی وجہ سے )۔ جس کے التباس کی علامات میں سے یہ بھی علامت ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔ کمر کی گرمی ، ہاتھوں پاؤں کا ٹھنڈا ہونا ، اور سارے جسم میں تھکاوٹ محسوس ہونا ، اس کے ساتھ ساتھ وہ تنگی اور گھٹن بھی ہے جس میں ڈکار جمائیوں اور شدید اشتعال شامل ہے ۔ ششم : اگر وہ کسی معین کو مورد الزام نہیں لگاتا تو اس وقت اسے چاہئے کہ وہ قراء ت کا آغاز کردے ، لیکن اس سے قبل مریض کیلئے چند ضروری ہدایات کی پیروی ضروری ہے جس کا بیان آئندہ صفحات میں آئے گا (ان شاء اللہ ) نظر بد لگنے کا پتہ کیسے چلے گا ؟ نظر بد سے متاثرہ انسان کی چند علامات ہیں جن میں ۔ سردرد، چہرے کی پیلاہٹ ، زیادہ پسینہ آنا، زیادہ پیشاب آنا ،ڈکار اور جمائیوں کا زیادہ آنا ، نیند کی کمی یا کثرت ، بھوک کا نہ لگنا ،
[1] سائنس میں اس کانام ( ریڈیونک ) ہے ۔ اس سی ذاتی لہر نکلتی ہے ۔ یہ ایک خاص علم ہے جس سے میڈیکلی علاج میں مرض کی تشخیص کیلئے مدد لی جاتی ہے ۔ برطانیہ ، جرمنی ، فرانس ، اور امریکہ میں اس کی باقاعدہ درسگاہیں ہیں ۔ اس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ہر انسان کی ایک ذاتی لہر ہوتی ہے جو دوسرے انسان سے بالکل مختلف ہوتی ہے ، جیسا انسان کی انگلیوں کے نشان آپس میں نہیں ملتے اسی طرح یہ بھی ہر انسان کی دوسرے سے مختلف لہر ہوتی ہے ۔ لہذا انسان کے جسم سے جو چیز بھی علیحدہ ہوتی ہے جیسے بال ، ناخن ، لعاب ، پسینہ یا خون اس میں وہ لہر ساتھ ہوتی ہے ۔ اس لہر کو صرف ایک ہی چیز ختم کرسکتی ہے وہ یہ کہ انہیں تلف کردیا جائےیا دفنا دیا جائے۔ ایسا کرنے سے اس لہر کی تاثیر ختم ہوجاتی ہے ۔اور جادوگر اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے ۔