کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 76
’’ جنات کی آنکھوں اور بنی آدم کی شرمگاہوں کے درمیان پردہ :’’ بسم اللہ ‘‘ کہنا ہے‘‘ ۔ [1] سوم : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر بن ربیعہ کو غسل کرنے کا حکم دیا ۔ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’کپڑوں کی چنّٹاور اندرونی اعضاء اور تہبند کا اندرونی حصہ یہ وہ جسم انسانی کے حصے ہیں جن سے شیطانی ارواح کا تعلق ہوتاہے‘‘۔[2]اس سے مراد یہ کہ انسان کے پسینہ کی منفرد بو ہوتی ہے ،جو ہر انسان کا دوسرے سے مختلف ہوتاہے ، کتے کو بھی یہ پتہ ہوتاہے اور اس شیطان کو بھی جو اس نظر بد لگانے والے سے نکلا ہوتاہے ، تو جب اس کا پسینہ یا اس کی لعاب لیکر اس سے غسل کیا جاتاہے یا اسے پیا جاتاہے اگر تکلیف پیٹ کے اندرونی حصہ میں ہوتو ، اس سے وہ شیطان دور ہوجاتاہے کیونکہ وہ اس وصف سے مربوط ہوتاہے جو اسے پسند آیاہو ، جیساکہ اس نظر بد لگانے والے نے اپنے سے نکلنےوالے اس پسینے وغیرہ میں متاثرہ شخص کو اختیار دے دیا کہ وہ اس سے اس کے شیطان سے خلاصی حاصل کرلے ، تو اس وقت اس کا شیطان اس شخص سے نکل جاتاہے‘‘۔ ! چہارم : ’’ اس کے پشت سے اس پر پانی انڈیلا گیا ‘‘ یعنی اس جگہ سے جہاں سے نظر لگانے والے نے دیکھا تھا ، کیونکہ اس تعریف کے باعث نکلنے والا شیطان کا سبب وہ گہری سفیدی ہے جو عمومی طور پر جسم میں تھی ، سر پر پانی اس لئے بہایا گیا تاکہ متاثرہونے والے جسم کے تمام حصوں پر پانی پہنچ جائے ۔اور اگر کسی متاثرہ شخص کو زیادہ کھانے کی وجہ سےنظر لگی ہو اور اس کے پیٹ میں درد شروع ہوجائے تو ضروری ہے کہ یہ اثر ( لعاب یا پسینہ ) اس کے پیٹ کے اندرونی حصوں تک پہنچے کیونکہ وہی جگہ نظر سے متاثر ہے ، اسی طرح دیگر اعضاء کا بھی مسئلہ ہے ، اور اس کیلئے غسل کرنا بھی شرط نہیں ۔[3]
[1] الجامع الکبیر للسیوطی 14622 [2] زاد المعاد 4/ 163 [3] سماحۃ الشیخ علامہ عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ ہم نے بارہا تجربہ کیا ہے کہ چہرہ دھونا کلی کرنا اور ہاتھوں کو دھونا ہی نظر بد کے علاج کیلئے کافی ہے ، اگر کسی معین انسان پر الزام ہو ، اگرچہ وہ غسل نہ کرے ‘‘ دیکھئے : فتاویٰ السحر والعین والمس ، کیسٹ تسجیلات بردین ۔