کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 74
انہوں نے اس سے کچھ پی لیا ‘‘۔[1] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ زاد المعاد میں فرماتے ہیں :’’ کپڑے کی چنّٹ اور اندرونی اعضاء اور تہبند کا اندرونی حصہ یہ وہ جسم انسانی کے حصے ہیں جن سے شیطانی ارواح کا تعلق ہوتاہے ‘‘[2] امام ترمذی رحمہ اللہ نے بسند حسن روایت نقل کی ہے کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنوں اور انسانوں کی نظر بد سے پناہ مانگاکرتے تھے ‘‘۔[3] فوائدِ حدیث : اول : جب عامر بن ربیعہ نے سہل کی اللہ تعالیٰ کا نام لئے بغیر توصیف وتعریف کی تو شیطان نے ان کلمات کو پسند کرتے ہوئے اچک کر سہل کو تکلیف پہنچادی ، یہ منظر دیکھ کر صحابہ رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور ماجرا بیان کیا ، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے سب سے پہلا سوال یہ پوچھاکہ ’’ کیا تم کسی ایک پر تہمت لگاتے ہو‘‘ اسی ضمن میں دیگر سوال بھی آسکتے ہیں جو مریض سے پوچھے جاسکتے ہیں : جیساکہ : ۱: کیا آپ کسی کو متہم کرتے ہیں کہ اس نے آپ کی تعریف بیان کی ہو یا کوئی صفت مدح ذکر کی ہو ؟ ۲: کیا آپ کو کسی شخص نے بتایاہے کہ اس نے کسی کو آپ کے بارے میں بات کرتے ہوئے یا کچھ کلمات کہتے ہوئے سنا ہے ؟ ۳ : کیا آپ خواب میں دیکھتے ہیں کوئی مخصوص شخص آپ کو مسلسل تکلیف دے رہاہے ؟ ۴: کیا آپ خواب میں چند حیوانات :جیسا کہ کتے ، اونٹ ، بلیاں ، بندر ، سانپ ، بچھویا بھونرا وغیرہ کو دیکھتے ہیں کہ وہ آپ پر حملہ آور ہو رہے ہیں ؟[4]
[1] مسند امام احمد 3/447 [2] زاد المعاد 4/ 163 [3] زاد المعاد 4/ 159 [4] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے مدارج السالکین1/405 میں خواب کی تعبیر کرنے والوں کا حیوانات کی دلالت کے بارے میں بڑا نفیس کلا م کیا ہے اسے دیکھا جاسکتاہے ۔