کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 72
ہوتاہے یہ دونوں برابر ہیں ‘‘۔ [1] لہٰذا آنکھ سے نکلنے والی چیز اس کا وصف ( یعنی زبان کا زہر ہوتاہے ) ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ نابینا شخص کی نظر بھی لوگوں کو لگ جاتی ہے ۔ اور شیطان جو تاک میں رہتاہے وہ اس وصف کو جو انسان کی زبان سےاللہ تعالیٰ کانام لئےبغیر نکلا ہوتاہے اسے کیچ کرلیتاہے ،اور جس سے حسد کیا گیاہے (اللہ کے حکم سے ) اس کے بدن پر اثر انداز ہوجاتاہے ،اگر وہاں کوئیحفاظتی حصار نہ ہوتو ۔ نظر لگانے والوں کی اقسام : )۱) نظر لگانے والوں میں کچھ لوگ صاحبِ نفسِ خبیثہ ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی قضاء وقدر پر ایمان نہیں رکھتے ، ایمان بھی ان کا کمزور ہوتاہے ، کسی غیر سے نعمت کا خاتمہ ہی انہیں خوش کرسکتاہے ، ایسے لوگ اپنے بھائی کا ذکر کرتے وقت اس کی توصیف وتعریف کے وقت اللہ کا ذکر اوربرکت کی دعا نہیں کرتے ، تو اس لفظ کو وہاںموجود شیطانی روحیں کیچ کرلیتی ہیں جن کا مقصد ہی مسلمان کو ایذا پہنچاناہوتاہے تو اس وقت ( اگر اللہ چاہے اور کوئیحفاظتی حصار بھی نہ ہو تو ) مہلک ہوتی ہے ۔ یہ وہی نظر ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نظر بد بندے کو قبر میں اور اونٹ کو ہانڈی میں ڈال دیتی ہے ‘‘۔ یہ حسد وہی یہودیوں والا حسد ہے یا جو ان کےطرز پہ ہوتے ہیں ( اللہ تعالیٰ اس سے پناہ میں رکھے ) ۔ ۲) کچھ نظر لگانے والے صاحبِ نفسِ طیبہ ہوتے ہیں لیکن منافست کی بازی میں وہ کسی مومن کی توصیف وتعریف بغیر اللہ کا نام لئے کردیتے ہیں ، جسے وہاں موجود شیاطین کیچ کرلیتے ہیں ، پس وہ جس کو نظر لگائی گئی اسے اس کے جسم ، اعضاء میں تکلیف دینے کی ٹھان لیتے ہیں ، یا پھر اسے نفسیاتی ٹارچر کرتے ہیں جس میں اسے خوف ، تنگی ، وغیرہ میں مبتلا کرنا ہوتاہے ۔ اس صورت حال میں نظر محضپریشان کن ہوتی ہے ۔ اور اس کا علاج بھی اللہ کے حکم سے بہت آسان ہوتاہے ۔ اس قسم کی مثال صحیح بخاری میں عامر بن ربیعہ اور سہل بن حنیف کے حوالے سے مروی روایت
[1] فتح الباري لابن حجر 10/212