کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 70
 کہ اسے کسی طرح کوئی نقصان پہنچائیں ، ہر انسان حسد کا شکار ہوسکتاہے ، اور نظر بدسے صرف وہی بچ سکتاہے جسے اللہ تعالیٰ بچا ئے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنی کتاب السلوک میں لکھتے ہیں :’’ حسد نفس کی بیماریوں میں سے ایک ( مہلک ) بیماری ہے ، یہ بیماری بہت عام ہے چیدہ چیدہ لوگ ہی اس سے بچ پاتے ہیں ، اس لئے مثال دی جاتی ہے کہ ’’ کوئی بھی جسم حسد سے خالی نہیں ، لیکنتنگ ظرف اسے ظاہر کردیتاہے اور کریم اسے چھپا کر رکھتاہے ‘‘۔اورتنگ ظرف اسے ظاہر کردیتاہے سے مرادیہ کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تعریف وتوصیف اللہ تعالیٰ کا نام لئے بغیر کرتاہے ، ( امام حسن بصری رحمہ اللہ سے کہا گیاکہ : کیا مومن بھی حسد کرسکتاہے ؟ تو آپ فرمانے لگے :کیا آپ یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو بھول گئے ، تمہارا والد نہ رہے ، لیکن اس کادستہ تمہارے دل میں ہے ، یہ آپ کو اس وقت تک نقصان نہیں پہنچائے گا جب تک تم ہاتھ یا زبان سے اس کا اظہار نہ کردو ) [1] سلف میں سے بعض کا کہنا ہے :’’ حسد وہ پہلا گناہ ہے جس کے ذریعہ آسمانوں میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی گئی ، یعنی : ابلیس لعین کا وہ حسد جو اس نے آدم علیہ السلام سے کیا ۔ اور یہی وہ گناہ ہے جو روئے زمین پر بھی سب سے پہلا ہے یعنی : آدم کے ایک بیٹے نے اپنے دوسرے بھائی سے حسد کیا حتی کہ اس کو قتل کردیا ۔ [2] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’ اللہ تعالیٰ کی قضاء وقدر کے بعد میری امت میں سب سے زیادہ اموات نظر بد کی وجہ سے ہیں ‘‘۔[3] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ جو شخٰص کسی مسلمان بھائی سے متعلق اپنے دل میں حسد پائے تو اسے چاہئے کہ اس کے ساتھ تقویٰ اور صبرسے کام لے اور اپنے دل میں آنے والے خیال کو برا جانے ‘‘۔
[1] كتاب السلوك لابن تيمیۃ 10/ 125 [2] ادب الدنیا والدین ، للماوردی ، ص 260 [3] صحیح الجامع ، حدیث نمبر (1217)یہ حدیث حسن صحیح ۔