کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 63
الغرض جسمانی اور نفسیاتی امراض سے متعلق بات بہت طویل ہے ۔ اس کیلئے علامہ ابن قیم کی کتاب زاد المعاد کا مطالعہ کرنا چاہیئے ۔ یہاں یہی کافی ہے کہ ہم شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے حوالے سے ایک مثال آپ کے سامنے رکھیں کہ وہ جسمانی امراض کا علاج قرآن مجید سے کیسے کیا کرتے تھے ؟ ایک شخص جس کا خون رسے جا رہا تھا اور تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا آپ نے اس پر یہ لکھا کہ {وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءَكِ وَيَا سَمَاءُ أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاءُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقِيلَ بُعْدًا لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ} [هود: 44] ترجمہ:’’فرما دیا گیا کہ اے زمین اپنے پانی کو نگل جا اور اے آسمان بس کر تھم جا، اسی وقت پانی سکھا دیا گیا اور کام پورا کر دیا گیا اور کشتی ' جودی ' نامی پہاڑ پر جا لگی اور فرما دیا گیا کہ ظالم لوگوں پر لعنت نازل ہو ۔‘‘ تو اللہ کے حکم سے اس شخص کو شفا نصیب ہوگئی ‘‘۔ [1] یہاں آپ اللہ تعالیٰ کے کلام کی عظمت ملاحظہ فرمائیں کہ یہ آیت محض طوفان کے ساتھ خاص نہیں ، شیخ نے یہاں انسان کو زمین سے تشبیہ دی اور یہ اپنی حد تک قرآنی علاج کا ایک طے شدہ منہج اور طریقہ کا ر ہے ۔ اس لئے آپ ’ ’ ارض ‘‘ یعنی زمین کے لفظ کو لیں  اس پر انسان کو قیاس کرتے چلے جائیں اس طرح اعصابی اور لقوہ وگنٹھیاکے مریضوں پر آپ اللہ تعالیٰ کے اس کلام کو پڑھئے {وَإِذَا الْأَرْضُ مُدَّتْ (3) وَأَلْقَتْ مَا فِيهَا وَتَخَلَّتْ (4) وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ} [الانشقاق: 3 - 5] ترجمہ :’’اور جب زمین میں پھیلادی جائے گی۔ اور اس میں جو ہے اسے وہ اگل دے گی اور خالی ہو جائے گیاور اپنے رب پر کان لگائے گی اور اسی لائق وہ ہے‘‘۔ سینے کے امراض کے لئے {أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ (1) وَوَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَ (2) الَّذِي أَنْقَضَ ظَهْرَكَ} [الشرح: 1 - 3] ترجمہ :’’کیا ہم نے تیرا سینہ نہیں کھول دیااور تجھ پر سے تیرا بوجھ ہم نے اتار دیا جس نے تیری پیٹھ توڑ دی تھی‘‘۔
[1] زاد المعاد 4/358