کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 62
لئے یہ حکم صرف ایوب علیہ السلام کیلئے نہیں بلکہ ان سب کیلئے ہے جو حسی وسوسوں میں مبتلا ہوں ) ۔ امام احمد رحمہ اللہ کے بارے میں ان کے شاگرد ابوبکر المروذی فرماتے ہیں کہ ’’ میں ابی عبد اللہ کے ساتھ مسجد کیلئے نکلا جب وہ مسجد میں داخل ہوئے اور نماز شروع کی جب رکوع کرنے لگے تو میں نے دیکھا کہ انہوں نے اپنے کپڑے سے ہاتھ نکالا اور دو انگلیوں سے اشارہ کرنے اور انہیں ہلانے لگے ۔ جب نماز ختم ہوئی تو میں نے دریافت کیا اور کہا کہ اے اباعبد اللہ میں نے دیکھا کہ آپ نماز میں اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کر رہے تھے ؟آپ فرمانے لگے کہ ’’ میرے پاس شیطان آیا اور اس نے یہ کہا کہ آپ نے اپنے پاؤں نہیں دھوئے ، میں نے انگلیوں سے اشارہ کرکے اسے بتایاکہ میں نے دو گواہوں کی موجودگی میں پاؤں دھوئے ہیں ‘‘۔ [1] ہاں اگر انسان ضرورت محسوس کرے تو نفسیاتی دواؤں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ، بلکہ ان سے وقتی افاقہ حاصل ہوتاہے لیکن وہ مکمل علاج نہیں ،محض ایک مادی سبب ہونے کے باعث انسان اسے استعمال کرسکتاہے جس کی شریعت میں اجازت بھی موجود ہے اور ان داواؤں کو اصل دوا یعنی شرعی دم کے ساتھ ملاکر استعمال کیا جائے ۔ ( جس سے جلد افاقہ کا امکان ہے ) ۔ ڈپریشن افسردگی اور غمگینی کا علاج : اس مرض کا علاج زیادہ وقت مسجد میں گذارنا ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ میری آنکھوںکی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے ‘‘۔ [2] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی اچانک کوئی مشکل مسئلہ درپیش آجاتا تو آپ نماز کی طرف دوڑ پڑتے ، جنات کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ انسان کو تنہائی میں لائیں تاکہ وہ اس پر اپنی دسترس حاصل کرسکیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے ، جاگنے اور سفر میں تنہائی اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ اگر شیاطین انسان کو تنہا کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں تو شعوری طور پر اسے تنہا کردیتے ہیں ، جس کی بنا پر انسان لوگوں میں ہوتے ہوئے بھی خود کو تنہا محسوس کرتاہے اس کا ذہن منتشر ہوجاتاہے ، اور فکر پراگندہ خیالات میں محواور منتشر ہوجاتی ہے ۔
[1] مناقب امام احمد ، لابن الجوزی ۔ تحقیق ڈاکٹر عبد اللہ ترکی ص245 [2] مسند امام احمد ، 5/ 464