کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 6
وقت وہ مملکتِ سعودیہ کے ولی عہد تھے،بعدازاں خادم حرمین شریفین ہوئے۔ دراسات علیا میں حافظ صاحب ممدوح کو قسمِ اصول الفقہ میں داخلہ ملا ۔لیکن کسی وجہ سے اس کی تکمیل نہ ہوسکی۔ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کی نصابی تعلیم مکمل کرکے وطن واپس آئے تو مبعوث کی حیثیت سے 1980ء سے 1989ء تک پہلے مدرسہ تدریس القرآن والحدیث راولپنڈی میں اور پھرجامعہ سلفیہ اسلام آباد میں تدریسی خدمات سرانجام دیں۔اس اثنا میں ان سے جن خوش بخت حضرات نے کسب علم کیا وہ ہیں ڈاکٹر عبدالغفار بخاری،مولانامحمدیونس عاصم مرحوم(سابق شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ اسلام آباد)،مولانا محمد رفیق اخترکاشمیری ،مولاناعصمت اللہ( شیخ الحدیث جامعہ محمدیہ مظفرآباد)۔مولانا عبدالوحید(استاذ الحدیث جامعہ سلفیہ مسجد مکرم گوجراں والا)اور بعض دیگر اصحاب علم۔ حافظ عبدالحمیدازہر تحریر ونگارش کا بھی ذوق رکھتے ہیں اور ان کاقلم کتاب وسنت کی خدمت کےلیے ہمیشہ رواں رہتاہے،چنانچہ مختلف جماعتی جرائد میں ان کے رشحاتِ قلم خوانندگانِ محترم کے مطالعہ میں آتے ہیں اور ان کے لیے اضافۂ معلومات کاباعث بنتے ہیں۔ مضامین کے علاوہ ’’اہل حدیث کاتعارف‘‘کےنام سے ان کی ایک کتاب بھی ہے ،جس پر مولانا عطاءاللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ نے تقریظ رقم فرمائی تھی۔ خطابت کاملکہ بھی اللہ تعالیٰ نے ان کو ودیعت فرمایاہے ۔وہ جامع محمدی اہل حدیث میں خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے ہیں۔ حافظ صاحب ممدوح کے ایک بھائی کا نام حافظ عبدالوحید ہے۔وہ جامعہ ام القریٰ کے سند یافتہ ہیں اور جامعہ کی طرف سے گولڈ میڈلسٹ ہیں۔ ایک بھائی علامہ محمدسعیدعابد تھے جو اسلامیہ گورنمنٹ ڈگری کالج قصور کے وائس پرنسپل تھے،افسوس ہے انہوں نے 19۔مئی 2011ء کوبعارضہ قلب اپنے مسکن قصور میں وفات پائی۔میں ان کے جنازے میں شامل تھا۔ پنجابی کے مشہور شاعر محمدشریف انجم مصنف ’’حرا داچانن‘‘(جوقصور میں مقیم ہیں) حافظ عبدالحمید