کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 58
فرمائیے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:’’ لا تغضب ‘‘ غصہ مت کرو ۔ اس نے بار بار نصیحت کرنے کا کہا تو آپ نے ہر بار یہی جواب دیا کہ ’’ غصہ نہ کرو ‘‘ ۔ [1] غصہ کی تاثیر جسم پر واضح طور پر دیکھی اور محسوس کی جاسکتی ہے ،معدہ کا زخم ( السر ) تیزابیت ، اور اعصابی قولون اسی شدید غصہ کا ہی نتیجہ ہیں ۔اسی طرح بعض لوگوں میں شوگر کی وجہ وہ بے چینی ہے جس کی وجہ غصہ ہوتاہے ، اسی طرح بہت سے پوشیدہ امراض وغیرہ کا باعث یہی غصہ بنتاہے ۔ خصوصا سراوردماغ کی بیماریاں جن میں درد، شریانوں کا پھٹنا، دماغی سکتہ ، اچانک فالج کا اٹیک ، نیز دل کی بیماریاں ، angina pectoris وغیرہ ان سب کا بنیادی سبب غصہ ہی ہوتاہے ۔اور غصہ ان بیماریوں کی پیدائش اور افزائش وبڑھوتری میں کلیدی کردارادا کرتاہے ۔ بلکہ غصہ ہی ہر برائی کی جڑ ہے ۔ غصہ شیطان کی طرف سے ہوتاہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : {وَاذْكُرْ عَبْدَنَآ اَيُّوْبَ ۘ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗٓ اَنِّىْ مَسَّنِيَ الشَّيْطٰنُ بِنُصْبٍ وَّعَذَابٍ 41؀ۭ} [ص: 41] ترجمہ :’’اور ہمارے بندے ایوب (علیہ السلام) کا (بھی) ذکر کر، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے‘‘۔ حتی کہ بعض اہل علم کا یہاں تک کہنا ہے کہ ایوب علیہ السلام کو تمام جسمانی اور نفسیاتی بیماریاں لاحق ہوئیں تھیں ۔ اور باری جل وعلا کے اس فرمان کہ ’’بِنُصْبٍ وَعَذَاب‘‘ سے مراد ہے کہ ’’ شیطان نے مجھے تھکاوٹ ، درد اور نفسیاتی عذاب میں مبتلا کیا ہے ۔ یہاں ان بیماریوں کی نسبت شیطان کی طرف کی گئی ہے کیونکہ ان کا سبب وہی ( شیطان لعین ) تھا ، اور باری جل وعلا کےادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے تکلیف وبیماری کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں کی گئی ‘‘۔ [2] الحمد للہ بہت سی بیماریوں میں مبتلا افراد پر قرآن کریم پڑھا گیا بالخصوص مہلک بیماریوں جن کا ہوسکتاہے سبب شیطان ہو ۔ جیساکہ کینسر ، شریانوں کا پھٹنا ، دائمی دمہ،فالج،بانجھ پن ، شوگر ، اور دل وغیرہ کی بیماریوں میں مبتلا افراد پر یہ قرآن پڑھا گیا توانہیں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم واحسان سے شفا ء
[1] بخاری ، 10/519 [2] المعجم المفہرس لالفاظ القرآن الکریم ، حسن علی کریمۃ ، ص 132