کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 55
جاؤ اب اسے کوئی مسئلہ نہیں ہے ‘‘ ۔ [1] 4امام ابو یعلیٰ حسن الصنعانی کے طریق سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کسی آسیب زدہ شخص کے کان میں کچھ پڑھا تو وہ ٹھیک ہوگیا ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مسعود سے دریافت کیا کہ ’’ آپ نے اس کے کان میں کیا پڑھا ہے؟ ‘‘ ابن مسعود فرمانے لگے میں نے یہ آیات پڑھی ہیں : {اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّاَنَّكُمْ اِلَيْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ ١١٥؁ فَتَعٰلَى اللّٰهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۚ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيْمِ ١١٦؁ وَمَنْ يَّدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰــهًا اٰخَرَ ۙ لَا بُرْهَانَ لَهٗ بِهٖ ۙ فَاِنَّمَا حِسَابُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ ۭ اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الْكٰفِرُوْنَ ١١٧؁وَقُلْ رَّبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَيْرُ الرّٰحِمِيْنَ ١١٨؁ۧ } [المؤمنون: 115 - 118] ترجمہ :’’کیا تم یہ گمان کئے ہوئے ہو کہ ہم نے تمہیں یونہی بیکار پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹائے ہی نہ جاؤ گے۔اللہ تعالیٰ سچا بادشاہ ہے وہ بڑی بلندی والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی کریم عرش کا مالک ہےاور جو کوئی اس سب کے باوجود اللہ کے ساتھ کسی بھی اور ایسے خودساختہ اور فرضی معبود کو پکارے گا جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں تو سوائے اسکے نہیں کہ اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہی ہوگا، یہ قطعی اور یقینی امر ہے کہ کافر کبھی فلاح نہیں پا سکیں گے اور اے پیغمبر آپ یوں کہا کریں کہ اے میرے رب، بخشش فرما، اور رحم فرما کہ تو ہی ہے سب سے بڑا رحم کرنے والا‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے ، اگر کوئی صاحبِ توفیق شخص یہ آیات کسی پہاڑ پر پڑھ دے تو وہ بھی اپنی جگہ سے ہٹ جائے ‘‘۔ امام ہیثمی فرماتے ہیں ’’ اس روایت میں ابن لھیعۃ ہے جو کہ ضعیف ہے اور اس کی حدیث حسن درجے کی ہے ۔ جبکہ سند کے دیگر راوی صحیح کے راوی ہیں ۔‘‘[2] لہٰذا ان روایات کی رو سے طریقہ علاج میں جو فرق دیکھا گیاہے وہ مرض کے اسباب ، علامات ،
[1] سنن بیہقی ، 6/24 [2] مجمع الزوائد 5/115