کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 54
ان میں سے چند ایک لمحات ومواقع ملاحظہ فرمائیں ۔ 1 امام احمد رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں ایک روایت سیدنا ابن عباس سے نقل کی کہ ’’ ایک عورت اپنے بیٹے کو رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائی اور عرض کرنے لگی ، اے اللہ کے رسول(  صلی اللہ علیہ وسلم ) ’’ میرے اس بیٹے کو پاگل پن کے دورے پڑتے ہیں جو عموما ہمارے دوپہر اور رات کے کھانے وقت پڑتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ہمارا کھانا خراب کردیتا ہے ۔ فرماتے ہیں :’’ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور اس کیلئے دعا کی ،جس سے اس نے زور سے کھانسااور الٹی کی تو اس کے پیٹ سے کتے کے بچے کی مانند ایک سیاہ جانور نکل کر بھاگا‘‘[1] 2امام احمدرحمہ اللہ ام ابان بنت الوازع اور وہ اپنے والد سے نقل کرتی ہیں کہ ’’ ان کے دادا اپنے ایک پاگل بیٹے کو لیکر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے میرے قریب کرو ، اور اس کی پیٹھ میری طرف کردو ، آپ نے اس کے کپڑے اکٹھے کرکے اوپر اور نیچے دونوں جانب سے مضبوطی سے پکڑے ، اور اس کی پیٹھ پر مارنے لگے ، اور یہ فرماتے رہے ’’ اخسأ عدوا للہ ‘‘ تو وہ لڑکا بالکل ٹھیک طرح سے دیکھنے بھالنے لگ گیا ۔ ابن ماجہ کی روایت میں عثمان بن ابی العاص کی روایت میں ان الفاظ کا تذکرہ ہےکہ ’’ اخرج عدو اللہ ‘‘ اے اللہ کے دشمن نکل جاؤ ۔ [2] 3 امام بیہقی نے دلائل النبوۃ میں اسامہ بن زید کی ایک طویل حدیث نقل کی ہے جس میں وہ فرماتے ہیں ’ ’ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے سفر پر نکلا یہاں تک کہ جب آپ بطن روحاء کے مقام پر پہنچے تو ایک عورت اپنے بیٹے کو لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور فرمانے لگی اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میرا یہ بیٹا جس دن سے پید اہوا ہے اس دن سے آج تک اس (کی تکلیف ) میں افاقہ نہیں ہوا اور نہ ہوش آیا ہے ، آپ نے اس کے سینے اور پیٹ کے درمیان کجاوہ رکھا پھر اس کے منہ میں تھتکارا ۔ اور فرمایا ’’ اے اللہ کے دشمن نکل جاؤ میں اللہ کا رسول ہوں ‘‘ فرماتے ہیں :’’ آپ نے پھر وہ بچہ اس خاتون کے حوالے کرتے ہوئے فرمایا ’ ’ اسے لے
[1] مسند امام احمد 1/254 [2] ابن ماجہ ، کتاب الطب ، حدیث نمبر 3548