کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 5
نورالانوار اور مولانا بشیرالرحمٰن سے دیوان حماسہ وغیرہ کتابیں پڑھیں۔حافظ عبدالمنان نورپوری سے بھی استفادہ کیا۔اسی دوران ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب کی قیادت میں طلبا کا ایک وفد جامعہ محمدیہ اوکاڑہ گیا،جہاں مولانامعین الدین لکھوی کے زیرصدارت طلباکا جلسہ منعقد ہوا۔اس وفد کے شرکاء میں حافظ عبدالحمیدازہر بھی تھے۔وہیں ان کی ملاقات ڈاکٹر حافظ عبدالرشیداظہر سے ہوئی جو جلدہی دوستی میں بدل گئی۔ان کی ترغیب پر حافظ عبدالحمیدازہر جامعہ سلفیہ (فیصل آباد)چلے گئے۔وہاں انہوں نے مندرجہ ذیل اساتذہ سے مندرجہ ذیل کتابیں پڑھیں۔ مولنا ثناءاللہ ہوشیارپوری سے سنن ابی داود،مؤطاامام مالک اورحجۃ اللہ البالغہ ۔ مولانا علی محمد سلفی سے جامع ترمذی اور دیوان متنبی۔ حضرت حافظ عبداللہ بڈھیمالوی سے صحیح بخاری۔ ہم سبق طلبا تھے ڈاکٹر شمس الدین نورستانی،حافظ مسعودعالم اوربعض دیگر حضرات۔ ڈاکٹر محمدامان الجامعی اور شیخ علی مشرف العمری جامعہ اسلامیہ کی طرف سے جامعہ سلفیہ میں بہ طور مبعوث خدمات انجام دیتے تھے،حافظ صاحب نے ان سے بھی استفادہ کیا۔ 1972ء میں جامعہ سلفیہ کا الحاق جامعہ اسلامیہ (مدینہ منورہ) سے ہوا۔پہلے سال دو طالب علموں کے داخلے کی منظوری آئی۔سالانہ امتحانات میں حافظ مسعودعالم اول اور حافظ عبدالحمیدازہر دوم آئے۔اس امتحان کے نتیجے میں ان دونوں کو جامعہ اسلامیہ میں داخل کرلیاگیا۔ یہ مدینہ منورہ پہنچے تو شیخ عبدالعزیزبن باز ،ڈاکٹر تقی الدین ہلالی،شیخ امین شنقیطی مصنف اضواء البیان کی زیارت کاموقع ملا۔وہیں مولانا عبدالغفار حسن ،شیخ حماد الانصاری،شیخ مختار شنقیطی،شیخ عبدالرؤف اللبدی سے استفادہ کیا۔علامہ ناصرالدین البانی جامعہ اسلامیہ کی مجلس مشاورت کے رکن کی حیثیت سے تشریف لایا کرتے تھے۔ شیخ ابوبکرجابرالجزائری تفسیر اور شیخ عبدالمحسن العباد بدایۃ المجتہد کے استاد تھے۔ 1977ء میں حافظ عبدالحمیدازہر کو لیسانس (بی اے آنرز) کی ڈگری شاہ فہد کے ہاتھوں ملی ۔اس