کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 36
(1)سیدنابریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو قبرستان جاتے وقت کی یہ دعاسکھاتے تھے ۔[1] اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ اَھْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَاِنَّا اِنْ شَأْءَ اللہ بِکُم لاَحِقُوْنَ نَسْأَلَ اللہُ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃِ ”سلامتی ہوتم پر اے مؤمن اورمسلمان گھر والو ہم بھی ان شاء اللہ تم سے ضرور ملنے والے ہیں اورہم اپنے اورتمہارے لیئے اللہ سے خیر وعافیت مانگتے ہیں“۔ (1)سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ کے قبرستان کے پاس سے گزرے تو ان کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا( یعنی دعامانگی)۔ [2] اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُاللہَ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ سَلَفَنَا وَنَحْنُ بِالْاَثْرِ ”اے اہل قبور!تم پر سلامتی ہو ،اللہ تعالیٰ ہمیں اورتمہیں بخشے تم ہم سے پہلے جانے والے ہواورہم بعد میں آنے والے ہیں۔“ ان دونوں سلاموں میں سے جوسلام بھی پڑھے کافی ہے ،اوراگر دونوں سلام پڑہے تب بھی صحیح ہے۔ فصل: باربار قبر مبارک پر جانا مسنون نہیں ہے ،بلکہ پوری مسجد میں جس جگہ بھی درود اور صلوٰۃ زیادہ سے زیادہ پڑھا جائے تو اللہ تعالیٰ قبول فرمائے گا ۔ سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اورنہ میری قبر کو عید (بار بارآنے والی جگہ) بناؤ اور مجھ پر درود پڑھو کیونکہ تمہارا درود مجھے پہنچے گا ،تم جہاں بھی ہو ۔[3] سیدناعلی بن حسین یعنی زین العابدین سے روایت ہے کہ انہوں نے کسی آدمی کو دیکھاکہ وہ رسول
[1] مسلم:974۔الجنائز باب مایقال عند دخول القبور...الخ [2] مسلم:974۔الجنائز باب مایقال عند دخول القبور...الخ [3] رواہ ابو داؤ باسنادحسن، رواتہ ثقات کذا فی کتاب التوحید للشیخ محمد بن عبد الوھاب ص: 56-257 مع شرحہ فتح المجید