کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 34
2ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نےفرمایا: (مسجد سے نکلتے وقت) جب تم میں سے کوئی مسجد کے دروازے پر کھڑا ہو تو یہ دعا پڑھے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ اِبْلِیْسَ وَجُنُوْدِہُ ”یااللہ میں ابلیس اوراس کے لشکر سے تیری پناہ چاہتا ہوں “۔[1] 3 سیدناابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں  پڑھے۔[2] لہٰذا زیارت کرنے والے کوبھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے دورکعتیں تحیۃ المسجد پڑھنی چاہئیں ۔ بہشتی باغ عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم ) مابین بیتی ومنبری روضۃ من ریاض الجنۃ ومنبری علی حوضی [3] ’’سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا میرے گھر اور میرے ممبر کے درمیان کاحصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اورمیرا ممبر حوض کے اوپر ہے۔ ‘‘ تشریح: اس حدیث سے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حصے کی خاص فضیلت معلوم ہوتی ہے ۔لہٰذا جتنا وقت ملے تو اس حصے میں بیٹھ کر اللہ کاذکر ،قرآن کی تلاوت اورنفلی عبادت کرنی چاہئے مگر یہاں اکثر رش ہوتا ہے اس لیے عوام الناس کو تنگ کرکے اپنے آپ کو تکلیف دیکر اور دھکے کھاکر اس طرح کرنا صحیح نہیں ہے ۔ اس طرح ثواب واجر کے بدلے گناہ کاخطر ہ ہے۔بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پوری مسجد عبادت اورتلاوت کیلئے بہترہے ۔اس حدیث سے ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ظاہر ہوتی ہے، اس لیے کہ یہ
[1] بن سنی ،حدیث: 154 [2] بخاری :714صلاۃ المسافر ین باب استحباب تحیۃ المسجد یرکعتین مسلم ،مشکوٰۃ ص28 [3] بخاری 1196فضل الصلاۃ مکۃ ومدینۃ ،مسلم:1391