کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 23
اس وقت تک کھاتے جب تک دنیا قائم ہے اور مجھے جہنم دکھلائی گئی کہ آج کی طرح کا منظر میں نے کبھی نہ دیکھا تھا اور جہنم میں زیادہ عورتوں کو دیکھا۔‘‘پھر لوگوں نے جب جہنم میں عورتوں کی کثرت کا سبب پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وجہ بھی بتلائی کہ وہ اپنے شوہروں کی نافرمانی اور ناشکری کرتی ہیں۔ ‘‘ ملخصاً سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عرضت علي الجنۃ والنار، فلم أر کاليوم في الخير والشر، ولو تعلمون ما أعلم لضحکتم قليلا ولبکيتم کثيرا‘‘[1] ’’میرے سامنے جنت اورجہنم کو پیش کیا گیا تو میں نے آج کے دن کی طرح کوئی خیر اور کوئی شر کبھی نہیں دیکھی اور اگر تم بھی وہ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تم لوگ کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے۔‘‘ حدیث کے الفاظ ہیں کہ پھر صحابہ کرام یہ سنتے ہی اپنے سروں کو جھکا کررونا شروع ہوگئے ۔ سیدناکعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انما نسمۃ المؤمن طائر في شجر الجنۃ حتی يبعثہ اللہ عز وجل إلی جسدہ يوم القيامۃ‘‘[2] ’’ مومن کی روح جنت کے درختوں پر پرواز کرتی رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن اس کے جسم کی طرف بھیج دے گا۔‘‘ جامع ترمذی کے الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’إن أرواح الشھداء في طير خضر تعلق من ثمر الجنۃ أو شجر الجنۃ[3] ’’شہدا کی روحیں سبز پرندوں کے اندر ہیں جو جنت کے پھلوں یا درختوںمیں سے کھاتی پھرتی ہیں۔‘‘ اس روایت سے روح کا جنت میں قیامت کے دن سے پہلے ہی داخل ہونا ثابت ہوجاتا ہے،
[1] صحیح مسلم : 2359 [2] سنن نسائی: 2073، سنن ابن ماجۃ : 4271و صححہ الالبانی رحمہ اللہ [3] جامع ترمذی: 1641، وقال ھذا حدیث حسن صحیح ، و صححہ الالبانی رحمہ اللہ