کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 21
یہاں تک کہ وہ پتھر اب جہنم کی گہرائی تک پہنچا ہے۔‘‘ اسراء و معراج کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جنت و جہنم کا مشاہدہ کرنا، چنانچہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ یہ روئیداد بیان کرتے ہیں، اسی حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نےجنت کی سیر کا یوں تذکرہ کیا: ’’ ثم انطلق حتی أتی بي السدرۃ المنتہی، فغشيہا ألوان لا أدري ما ھي ، ثم أدخلت الجنۃ، فإذا فيہا جنابذ اللؤلؤ، وإذا ترابھا المسک‘‘[1] ترجمہ: ’’ پھر جبرائیل چلے یہاں تک کہ مجھے سدرۃ المنتہی پہنچایا گیا اور اس پر بہت سے رنگ چھا رہے تھے، میں نہ سمجھا کہ یہ کیا ہیں؟ پھر میں جنت میں داخل کیا گیا (تو کیا دیکھتا ہوں) کہ اس میں موتی کی لڑیاں ہیں اور ان کی مٹی مشک ہے۔‘‘ سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ إن أحدکم إذا مات عرض عليہ مقعدہ بالغداۃ والعشي، إن کان من أھل الجنۃ فمن أھل الجنۃ، وإن کان من أھل النار فمن أھل النار، فيقال: ھذا مقعدک حتی يبعثک اللہ يوم القيامۃ‘[2] ’’ جب تم میں سے کوئی شخص مرجاتا ہے تو صبح و شام اس کے سامنے اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اگر وہ اہل جنت میں سے ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ تمہارا ٹھکانہ ہے اور اگر وہ اہل جہنم میں سے ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ تمہارا ٹھکانہ ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن اٹھائے گا۔‘‘ قبر میں منکر و نکیر کے سوالات کے حوالے سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی طویل حدیث میں یہ ہے کہ جب نیک شخص تینوں سوالات کے صحیح جوابات دے دے گا آسمان سے ایک آواز آئے گی:
[1] صحیح بخاری: 3342، صحیح مسلم : 1633 [2] صحیح بخاری: 1379، کتاب الجنائز ، باب الميت يعرض عليه مقعده بالغداة والعشي، صحیح مسلم :2866