کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 19
نے فرمایا کہ ’’ بينا أنا نائم رأيتني في الجنۃ، فإذا امرأۃ تتوضأ إلی جانب قصر فقلت: لمن ھذا القصر؟ فقالوا: لعمر بن الخطاب فذکرت غيرتہ فوليت مدبرا، فبکی عمر وقال: أعليک أغار يا رسول اللہ‘‘[1] ’’میں نے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا تو وہاں ایک عورت ایک محل کی جانب میں وضو کرتی ہوئی ملی، میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ فرشتوں نےجواب دیا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا۔ مجھے عمر کی غیرت کا خیال آیا تو میں فوراً واپس آگیا (یہ سن کر) سیدنا عمررضی اللہ عنہ رونے لگے اور کہنے لگے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !بھلا میں آپ پر غیرت کرسکتا ہوں۔‘‘ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب ابراہیم (بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نمازجنازہ پڑھائی،اور فرمایا: ’’إن لہ مرضعا في الجنۃ‘‘ ’’جنت میں اس کو دودھ پلانے والی ہے۔‘[2] سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ للشھيد عند اللہ ست خصال: يغفر لہ في أول دفعۃ، ويری مقعدہ من الجنۃ، ويجار من عذاب القبر، ويأمن من الفزع الأکبر، ويوضع علی رأسہ تاج الوقار، الياقوتۃ منہا خير من الدنيا وما فيھا، ويزوج اثنتين وسبعين زوجۃ من الحور العين، ويشفع في سبعين من أقاربہ ‘‘[3]
[1] صحیح بخاری: 3242، کتاب بدء الخلق ،باب ما جاء في صفة الجنة وأنها مخلوقة ، سنن ابن ماجۃ: 107، صحیح ابن حبان 54 [2] صحیح بخاری: 3255، کتاب بدء الخلق ،باب ما جاء في صفة الجنة وأنها مخلوقة۔ [3] جامع ترمذی :1663،علامہ الالبانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔