کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 181
سوال : آپ نے متعدد کتب تصانیف کیں، سب سے پہلی کتاب کون سی تھی، اور مزید کچھ تصانیف کے حوالے بتلائیں۔ الشیخ ارشاد الحق اثری صاحب : عربی میں میری سب سےپہلی کتاب اعلام اہل العصر ہے، اس کے بعدالعلل المتناھیہ ہے۔ اردو میں سب سے پہلے امام دارقطنی رحمہ اللہ کے بارے میں ہے۔ اس کے بعد اصحاب ستہ اور ان کے مؤلفین ۔یہ دارالفکر سے چھپی تھی، اب تو یہ بالکل نایاب ہے۔ میں ایک شخص کا نام نہیں لینا چاہتا ،بڑے ماشاء اللہ فاضل اور صاحب علم ہیں ،انہوں نے مجھے خود بتلایا ،انہوں نے ایم اے بھی کیا تھا کہنے لگے کہ ایم اے کا جو میرا موضوع سکوت ابی داؤد پر تھا۔مجھے کوئی محنت نہیں کرنی پڑی، بس سارا مواد جو آپ نےصحاح ستہ اور انکے مؤلفین کے ترجمے میں لکھا ہے اس سارے کو مرتب کیا اور دے دیا اور ڈگری مل گئی ،میرے اچھے نمبر آئے۔ پھر انہوں نے خود کہا اس کو دوبارہ ہی شائع کر دو۔میں نے کہا کہ حافظ صاحب وہ دور 72ء 73ء کا اب بات 2015ء کی۔ 40سال کا عرصہ گزر گیا اب دوبارہ یہ کام کریں تو اس حوالے سے بہت مواد ہے۔میں نے اس وقت النکت قلمی لکھی تھی میں نے سارا مواد النکت سے لیا تھا۔اور النکت لینے کی بھی ایک داستان ہے ۔ اصل مسئلہ یہی ہے کہ اب طالبعلموں کو وہ شوق اور جذبہ نہیں ہے۔ سید بدیع الدین شاہ صاحب رحمہ اللہ کا جو نسخہ تھاپنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر(مجھے ان کا نام یاد نہیں۔) نے اس سے انہوں نے یہ کتاب نقل کروائی ڈاکٹریٹ کے لئے مجھے یہ بات عطاء اللہ حنیف صاحب رحمہ اللہ نےبتائی کہ فلاں پروفیسر کے پاس یہ النکت کا نسخہ ہے ۔اب میں مولانا عطاء اللہ حنیف صاحب رحمہ اللہ کے پیچھے پڑگیا کہ مجھے لے کر دیں، میں جلدی واپس کردوں گا ، مجھے وہ منظر اب بھی یاد ہے، مولانا عطاء اللہ حنیف صاحب رحمہ اللہ مغرب کی نماز کے بعد ان کےپاس گئے وہ اندرون بھاٹی گیٹ رہتے تھے۔ ان کے پاس جاکر میری بات کہی ، وہ مولانا عطاء اللہ حنیف کی بات رد نہیں کرسکتا تھا۔ کیونکہ سید بدیع الدین شاہ صاحب رحمہ اللہ کے پاس سے نسخہ لے کر دینے والے بھی مولانا عطاء